Apne Bete Ki Razai Behan Se Nikah Karna

 

اپنے بیٹے کی رضاعی بہن سے نکاح کرنا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2977

تاریخ اجراء: 13صفر المظفر1446 ھ/19اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کے بیٹے نے کسی دوسری عورت کادودھ پیااوراس عورت کادودھ ایک لڑکی نے بھی پیاہے توکیایہ شخص اپنے بیٹے کی رضاعی بہن سے نکاح کرسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ، مذکورہ بالاشخص اپنے بیٹے کی رضاعی بہن سے نکاح کرسکتا ہے ، جبکہ حرمت کا کوئی دوسرا سبب نہ پایا جائے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لڑکی اس لڑکے کی رضاعی بہن ہونے کی وجہ سے اس لڑکے پر تو حرام ہے ، لیکن لڑکے کا والد کسی بھی طرح سے اس لڑکی کا رضاعی باپ نہیں بنتا کہ اس عورت کودودھ اس شخص کی وجہ سے نہیں آیا، لہٰذا اس سبب سے وہ اس شخص پر حرام نہیں ہو گی ۔

   فتاوی ہندیہ  میں ہے : ”لا یجوز للرجل ان یتزوج اخت ابنہ من النسب ویجوز فی الرضاع “ ترجمہ : مرد کے لیے اپنے نسبی بیٹے کی بہن سے نکاح جائز نہیں ، لیکن رضاعت میں (یعنی بیٹے کی رضاعی بہن سے نکاح) جائز ہے ۔ (فتاوی ھندیۃ،کتاب الرضاع،ج 1،ص 343،دار الفکر،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی  علیہ فرماتے ہیں : ”جو نسب میں حرام ہے ، رضاع (دودھ کے رشتے) میں بھی حرام ، مگر بھائی یا بہن کی ماں کہ یہ نسب میں حرام ہے کہ وہ یا اس کی ماں ہو گی یا باپ کی موطؤہ (یعنی وہ عورت جس سے باپ نے صحبت کی ہو) اور دونوں حرام اور رضاع میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں، لہٰذا حرام نہیں اور اِس کی تین صورتیں ہیں : رضاعی بھائی کی رضاعی ماں یا رضاعی بھائی کی حقیقی ماں یا حقیقی بھائی کی رضاعی ماں۔ يوہيں بیٹے یا بیٹی کی بہن یا دادی کہ نسب میں پہلی صورت میں بیٹی ہوگی یا ربیبہ(سوتیلی بیٹی) اور دوسری صورت میں ماں ہو گی یا باپ کی موطؤہ۔(بہار شریعت،ج 2،حصہ 7،ص 38،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم