Aik Maa Se Paida Hone Wale Bete Aur Beti Ke Nikah Ka Hukum

ایک ماں سے پیدا ہونے والے بیٹا اور بیٹی کے نکاح کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-790

تاریخ اجراء:20جماد  ی الاوّل1444 ھ  /15دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت  نے شادی کی جس سے اس کی ایک بیٹی پیدا ہوئی، پھر اس عورت کو اس کے شوہر نے طلاق دی اور اس نے عدت گزار کر دوسری جگہ شادی کر لی، جس سے اس کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔

   اس صورت میں کیا پہلے شوہر کی بیٹی اور دوسرے شوہر کا بیٹا آپس میں بہن بھائی ہوئے یا نہیں اور کیا ان دونوں کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ دونوں ماں شریک بہن بھائی ہیں اور آپس میں نسبی محارم ہیں،ان کا ایک دوسرے سے نکاح حرام ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:” بہن خواہ حقیقی ہو یعنی ایک ماں باپ سے یا سوتیلی کہ باپ دونوں کا ایک ہے اور مائیں دو یا ماں ایک ہے اور باپ دو سب حرام ہیں۔‘‘(بہار شریعت،جلد2،صفحہ22،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم