2 Behno Ko Nikah Mein Ikhatte Rakhna

دوبہنوں کونکاح میں اکٹھے رکھنا

فتوی نمبر:WAT-186

تاریخ اجراء:15ربیع الاول 1443ھ/22اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی بندہ قرآن وحدیث سمجھنے کے باوجود، دو بہنوں کو اپنے نکاح میں اکٹھے رکھتاہے ،رشتےدار اورمحلے والے اس بندے کی خوشی اور غمی میں شریک ہو سکتے  ہیں یا نہیں، اس مسئلہ کے بارے میں حکم شرع کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر اس شخص نے واقعی دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھا ہے، تو وہ سخت گنہگار و حرام کار  ہے ۔اس پر توبہ لازم ہے ۔جب تک وہ اس سے  الگ  ہونے کے شرعی حکم پر عمل کرتے ہوئے  سچی توبہ نہ کر لے، تب تک اس سے قطع تعلقی کاحکم ہے،اس کی کسی خوشی اورغم میں ہرگز ہرگز شرکت نہیں کرسکتے۔

   اس شخص نے غالباً دونوں بہنوں سے الگ الگ عقد میں نکاح کیا ہوگا (جیساکہ عمومارائج ہے)تو اس صورت میں اس  کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ دوسری بیوی سے نکاح  فاسد ہے، لہذا اسے فسخ کر کے ا س سے جدا ہونا لازم ہے۔ پہلی بیوی سے نکاح پر تو اثر نہیں پڑا مگر جب اس نے دوسری بہن سے ازدواجی تعلق قائم کر لیا تواب اس کی پہلی بیوی بھی اس پر اس وقت تک کے لیے حرام ہوگئی جب تک دوسری سے علیحدگی کے بعد اس کی عدت نہ گزر جائے ۔ جب اس کی  عدت پوری ہوجائے اس وقت پہلی بیوی اس کے لیے حلال ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم