12 Saal Ka Larka Nikah Ka Gawah Ban Sakta Hai Ya Nahi ?

12سال کالڑکانکاح کاگواہ بن سکتاہے یانہیں ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1253

تاریخ اجراء:       16ربیع الثانی 1444 ھ/12نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا 12 سال کا لڑکا تجدیدِ نکاح میں گواہ بننے کے لئے کافی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر 12 سال کا لڑکا عاقل بالغ ہے، تو وہ نکاح کاگواہ بن سکتا ہے،اوراگرعاقل ہے لیکن بالغ نہیں تواگرچہ وہ مراہق ہو،وہ گواہ نہیں بن سکتا ۔ کہ نکاح کے گواہوں کے اوصاف میں سے ہے کہ وہ دوعاقل بالغ مردہوں یاایک عاقل بالغ مرداوردوعاقلہ بالغہ عورتیں ہوں ۔

   مجمع الانہر میں ہے”(و)شرط ایضا(حضور)شاھدین (حر ین او حر و حرتین مکلفین ) ولا يصح عند صبيين ومجنونين ولا عند مراهقين كما في الينابيع(ملتقطا)“ترجمہ:نکاح کے وقت گواہ کے طور پر ،دو مکلف  آزاد مرد یا ایک  مکلف آزاد مرد اور دو آزاد  مکلف عورتوں کا موجود ہونا بھی شرط ہے اور بچوں،پاگلوں اور مراہقوں کی موجودگی میں نکاح صحیح نہیں ہوگا جیسا کہ ینابیع میں ہے۔(مجمع الانہر،کتاب النکاح،ج 1،ص 321، دار إحياء التراث العربي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم