کیا دعوت ولیمہ وسیع پیمانے پر کرنا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الآخر 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کی اتنی استطاعت نہ ہو کہ وہ باقاعدہ وسیع پیمانے پر ولیمہ کرے لہٰذا وہ شبِ زفاف کے بعد گھر میں ہی کھانا پکا کر سسرال کے کچھ افراد کو بلا کر دعوتِ ولیمہ کرلے ، تو کیا اس کا ولیمہ ہوجائے گا؟ راہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں ولیمہ ہوجائے گا ، کیونکہ ولیمہ کے لئے یہ بات لازم و ضروری نہیں کہ  زیادہ اہتمام کے ساتھ ہی کیا جائے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ مرد اپنی حیثیت کے مطابق دعوتِ ولیمہ کا اہتمام کرے۔

    صحیح بخاری شریف کی حدیثِ مبارک ہے : “ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا کہ ولیمہ کرو اگرچہ بکری ہی سے ہو۔ “

( بخاری ، 2 / 777ملخصاً)

    علامہ ابنِ حجر عسقلانی  علیہ الرَّحمہ  اس حدیثِ مبارک کے تحت فرماتے ہیں:“ قاضی عیاض علیہ الرَّحمہ  فرماتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ولیمہ کی دعوت کے لئے زیادتی کی کوئی حد نہیں ، اسی طرح کمی کی بھی کوئی حد نہیں ، بلکہ جو چیز میسر ہوجائے وہ کفایت کرے گی ، البتہ شوہر کی حیثیت کے مطابق ولیمہ کی دعوت کا ہونا مستحب ہے۔ “

(فتح الباری ، 9 / 293)

    مراٰۃ المناجیح میں ہے : “ اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ ولیمہ کرنا سنت ہے اور ولیمہ بقدرِ طاقت زوج ہو اس کے لئے مقدار مقرر نہیں۔ “

(مراٰۃ المناجیح ، 5 / 72ملخصاً)

    فتاوی امجدیہ میں ہے : “ولیمہ کی دعوت سنت کے لئے کسی زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں اگر دو چار اشخاص کو کچھ معمولی چیز اگرچہ پیٹ بھر نہ ہو اگرچہ دال روٹی چٹنی روٹی ہو ، یا اس سے بھی کم کھلاویں سنت ادا ہوجائے گی ، اور کچھ بھی استطاعت نہ ہو تو کچھ الزام نہیں۔ “

(فتاویٰ امجدیہ ، 4 / 225 ، 224ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم