مسلمان مرد کتابیہ عورت سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ  عَزَّوَجَلَّ  میں خود مسلمان ہوں۔ نکاح کے حوالے سے میری راہنمائی فرمائیں کہ میرا دین مجھے اہلِ کتاب عورت کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟ سائل :

محمد احسن خان (شاہ فیصل کالونی ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    فی زمانہ کسی مسلمان مرد کا کتابیہ (یعنی عیسائیہ یا یہودیہ) عورت سے نکاح کرنا ، مکروہ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے ، کیونکہ  کتابیہ سے نکاح کی اجازت صرف اس صورت میں تھی کہ جب وہ ذمیہ ہو اور وہ بھی کراہت تنزیہی کےساتھ تھی ، اب فی زمانہ دنیا میں ذمی کفار نہیں ہیں ، بلکہ عمومی طور پر حربی کفار ہیں اور حربیہ کتابیہ سے نکاح مکروہ تحریمی ہے۔ واضح رہے کہ یہ احکام اُس وقت ہیں کہ جب وہ عورت واقعی کتابیہ ہو اور اگر صرف نام کی  کتابیہ (یہودیہ ، نصرانیہ) ہو اور حقیقۃً نیچری اور دہریہ مذہب رکھتی ہو ، جیسے آجکل کے بہت سے عیسائی کہلانے والوں  کا حقیقت میں  کوئی مذہب ہی نہیں  ہوتا بلکہ وہ دہریے ہوتے ہیں ،  تو ان سے بالکل نکاح ہو ہی نہیں سکتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم