Zuhr Maghrib Aur Isha Ke Nawafil Ka Hadees Se Saboot

ظہر،مغرب اورعشاء کے نوافل کا حدیث سے ثبوت

مجیب: ابو مصطفیٰ کفیل عطاری مدنی 

فتوی نمبر: Web-138

تاریخ اجراء: 02 رمضان المبارک1443 ھ  /04 اپریل2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کیا ظہر ،مغرب اور عشا ء کے نوافل حدیث سے ثابت ہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ظہر ،مغرب اور عشا ء کے نوافل احادیث سے ثابت ہیں  چنانچہ ظہر کے بعد پڑھے جانے والے  نوافل کے حوالے سے حدیث شریف میں ہے:’’من حافظ  علی اربع رکعات قبل الظہر واربع بعدھا  حرم علی النار‘‘یعنی جو ظہر سے پہلے اور ظہر کے بعد چار رکعت پر محافظت کرے تووہ  آگ پر حرام ہے ۔  (سنن ابی داؤد ،کتاب التطوع ،جلد:2، صفحہ:34 ،مطبوعہ بیروت)

   اس حدیث کی شرح میں امام بدر الدین عینی رحمہ اللہ تعالی فرماتےہیں:’’اما الاربع التی بعد الظہر فالثنتان منہا موکدۃ وتکمیلہا اربعا مستحب‘‘یعنی  رہی ظہر کے بعد کی چار رکعتیں تو ا ن میں  سےدو سنت مؤکدہ ہیں اور اسے چار کرکے مکمل کرنا مستحب ہے۔(شرح سنن ابی داؤد للعینی،جلد:3،صفحہ:471،مطبوعہ بیروت)

   مغرب کے نوافل کے حوالے سے  حضرت عبداللہ بن عمر رضی ا للہ تعالی عنہ سے روایت ہے:’’من ادمن  علی اربع  رکعات بعد المغرب  کان کما تعقب غزوۃ بعد غزوۃ‘‘یعنی جو مغرب کےبعد چار رکعت پر مداومت کرے  تو وہ اس جیسا ہےجو ایک کے بعد ایک غزوہ میں شرکت کرے ۔ (مختصر قیام اللیل لمحمد ابن نصر مروزی، صفحہ : 88 ، مطبوعہ فیصل آباد)

   اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے :’’کان عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ  یصلی بین المغرب والعشاء اربع رکعات وقال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یصلیھن‘‘یعنی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ  مغرب اور عشاء کے درمیان چار رکعت پڑھا کرتےتھے اور فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ  وسلم بھی چار رکعت پڑھاکرتے۔(مختصر قیام اللیل لمحمد ابن نصر مروزی،صفحہ:88،مطبوعہ فیصل آباد)

   عشا ء کے نوافل کے حوالے سے حدیث شریف میں ہے :’’عن ابن عباس  قال بت فی بیت خالتی  میمونۃ بنت الحارث  زوج  النبی  صلی اللہ تعالی علیہ وکان النبی صلی اللہ عندھا  فی لیلتھا  فصلی النبی  صلی اللہ تعالی علیہ وسلم العشاء ثم جاء الی منزلہ فصلی اربع رکعات  ثم نام‘‘یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما  سے روایت وہ فرماتے ہیں میں نے اپنی خالہ میمونہ بنت حارث  جو کہ  رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی زوجہ  ہیں،کہ ہاں رات      گزاری اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس رات ان کےہاں تھے تو نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ تعالی  علیہ وسلم گھر تشریف  لائےاور چار رکعات پڑھیں پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے آرام فرمایا۔ (صحیح  بخاری،باب السمر فی العلم، صفحہ:39،مطبوعہ بیروت)

       حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سےروایت ہے:’’ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان یصلی بعد الوتر رکعتین‘‘یعنی  نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وتر کے بعد  دو رکعت پڑھا کرتےتھے۔      (جامع الترمذی،ابواب الوتر، صفحہ :141 ، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم