Zohar Ki Namaz Mein Tasmiyah Buland Awaz Se Parhne Ka Hukum

ظہر کی نماز میں ”بسم اللہ“ بلند آواز سے پڑھنے کا حکم

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-846

تاریخ اجراء: 28    جمادی الاول1444 ھ  /23 دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ظہر کی نماز میں امام نے بھولے سے”بسم اللہ الرحمن الرحیم“بلند آواز سے پڑھ دی، تو  کیا نماز ہو جائے گی یا سجدہ سہو کرنا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں تعوذ و تسمیہ آہستہ پڑھنا سنت ہےلہٰذا اگر امام صاحب نے بھول کر جہر(یعنی بلند آواز) سے پڑھ دی تو نماز ہو جائے گی مگر ایسا کرنا سنت کے خلاف ہے ۔سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا ۔

   صدر الشریعہ حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ نماز کی سنتیں  بیان کرتے ہوئےتحریر فرماتے ہیں: (۱۳) ثنا و     (۱۴) تعوذ و(۱۵) تسمیہ و (۱۶) آمین کہنا اور     (۱۷) ان سب کا آہستہ ہونا ۔(بہار شریعت جلد 01،صفحہ 522، 523،مكتبة الدينه)

   فقیہ ملت حضرت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:” نماز میں سورہ فاتحہ سے پہلے ہر رکعت میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے اور سورہ فاتحہ کے بعد اگر اول سورة سے پڑھے، تو پڑھنا مستحب ہےقرأت سری ہو یا جہری مگر بسم اللہ آہستہ سے پڑھی جائے گی۔“(فتاوی فقیہ ،ملت جلد01، صفحہ102،شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم