Witr Parhne Ke Baad Isha Ke Farz Fasid Hona Maloom Ho To Hukum

 

وتر پڑھنے کے بعد عشاء کے فرضوں کا فاسد ہونا معلوم ہوا تو حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3371

تاریخ اجراء: 14جمادی الاخریٰ 1446ھ/17دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بہار شریعت میں لکھا ہے کہ:" عشاء اور وتر کی نماز میں ترتیب فرض ہے ،تو اگر کسی نے پہلے وتر کی نمازپڑھ لی اور پھر عشاء کے فرض پڑھے ،تو اس کے وتر ہوں گے ہی نہیں ۔"

   اس پرسوال یہ تھا کہ گزشتہ دنوں ہمارے یہاں عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھائی گئی ،بعد میں سب کو شک ہوا کہ جماعت چار رکعت نہیں بلکہ تین رکعت ادا ہوئی ہے،تو یہ بات وتر پڑھنے کے بعد معلوم ہوئی ،پہلے شک کرتے تھے ،لیکن توجہ نہیں گئی ،جب امام سے پوچھا گیا کہ حضور نماز تین رکعت ہوئی یا چار رکعت ،تو کہتے ہیں کہ مجھے بھی اس بارے میں شک ہے۔تو اگر وتر پڑھنے کے بعد معلوم ہو کہ جماعت تین رکعت ہوئی ہے ،تو اب فرض کا اعادہ کرنا پڑے گا ،تو اب سوال یہ ہے کہ جو وتر پڑھ لیے تھے ،وہ ہوگئے یا دہرانے پڑیں گے ،حوالے کے ساتھ جواب مطلوب ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازِ عشاء اور وتر کے درمیان ترتیب فرض ہے اوراگر کوئی جان بوجھ کر بلا  عذرِ شرعی نمازِ عشاء سے پہلے وترپڑھ لے ،تو نمازِ وتر ہوگی ہی نہیں ،ہاں اگر کوئی شخص بھول کر نمازِ عشاء سے پہلے وتر پڑھ لے یا عشاء پڑھنے کے بعد وتر پڑھ لیے اور اس کے بعد نمازِ عشاء کا فساد ظاہر ہوا (جیسا کہ سوال میں ہے) ،تو اس صورت میں صرف نمازِ عشاء کا اعادہ کیا جائے گا ،نمازِ وتر ہوجائے گی۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر وتر پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ نمازِ عشاء کی تین رکعات پڑھی گئی ہیں ،تو اس صورت میں نمازِ وتر کا اعادہ نہیں کیا جائے گا بلکہ نمازِ عشاء کا ہی اعادہ کیا جائے گا۔

   چنانچہ تبیین الحقائق میں ہے:” لا يقدم الوتر على العشاء لأجل وجوب الترتيب لا لأن وقت الوتر لم يدخل حتى لو نسي العشاء وصلى الوتر جاز لسقوط الترتيب به ۔۔۔لو صلى الوتر قبل العشاء ناسيا أو صلاهما وظهر فساد العشاء دون الوتر فإنه يصح الوتر ويعيد العشاء وحدها عنده؛ لأن الترتيب يسقط بمثل هذا العذر“ترجمہ:وتر کو عشاء پر مقدم نہیں کیا جائے گا ،یہ (وتر کو عشاء پر مقدم نہ کرنے کا )حکم اس لیے ہے کہ عشاء اور وتر کے درمیان ترتیب واجب ہے نہ کہ اس لیے کہ ابھی تک وتر کا وقت شروع نہیں ہوا۔یہاں تک کہ اگر کوئی عشاء کی نماز پڑھنا بھول گیا اور وتر پڑھ لیے ،تو درست ہے ،کیونکہ بھول جانے کی وجہ سے ترتیب ساقط ہوگئی ۔۔۔اگر کوئی بھولے سے عشاء سے پہلے وتر پڑھ لے یا عشاء اور وتر (بالترتیب  ہی )پڑھے ،پھر وتر کے بغیر (صرف)نمازِ عشاء کا فاسد ہونا ظاہر ہوا،تو اس صورت میں وتر کی نماز درست ہوجائے گی اور وہ صرف عشاء کا اعادہ کرے گا،امام اعظیم کے نزدیک،کیونکہ اس طرح کے عذر کے پائی جانے کی صورت میں ترتیب ساقط ہوجاتی ہے۔ (تبیین الحقائق ،جلد 1 ،کتاب الصلاۃ ،صفحہ 81 ،مطبوعہ  المطبعة الكبرى الأميرية ، القاهرة)

   یونہی بہار شریعت میں ہے”اگرچہ عشا و وتر کا وقت ایک ہے، مگر باہم ان میں ترتیب فرض ہے، کہ عشا سے پہلے وتر کی نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں، البتہ بھول کر اگر وتر پہلے پڑھ ليے یا بعد کو معلوم ہوا کہ عشا کی نماز بے وضو پڑھی تھی اور وتر وضو کے ساتھ تو وتر ہوگئے۔“(بہار شریعت ،جلد 1 ،حصہ 3 ،صفحہ451 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم