مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3253
تاریخ اجراء:02جمادی الاولیٰ1446ھ/05نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
وتر میں دعائے قنوت کی جگہ سورۃ الفاتحہ یا سورۃ الاخلاص پڑھ لینے سے وتر ہو جائیں گے یا دوبارہ پڑھنے ہوں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کسی نے وتر میں دعائے قنوت کی جگہ دعا کی نیت سے سورۃ الفاتحہ یا سورۃ الاخلاص پڑھی، تو وتر ادا ہو جائیں گے اور دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہوں گے۔
اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جسے معروف(مشہور) دعائے قُنوت یاد نہ ہو، اسے چاہیے کہ اس دعا کو یاد کرے کہ دعائے قنوت میں اس کاپڑھنا حدیث پاک سے ثابت ہےاوراحادیث سے ثابت دعاؤں کاپڑھنابہترہے۔ اور جب تک دعائے قنوت یاد نہ ہو، تب تک کوئی اور دعا مثلا یہ قرآنی دعا”اَللّٰھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار“ پڑھ لیا کرے اور اگر یہ بھی یاد نہ ہو ، تو تین بار”اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ“ کہہ لے اور یہ بھی یاد نہ ہو ، تو تین بار صرف”یاربِّ“کہہ لے۔ اِس طرح کوئی سی بھی دعا پڑھ لینے سے دعائے قنوت کا واجب ادا ہو جائے گا۔نیز سورۃ الاخلاص و سورۃ الفاتحہ دعا بھی ہیں کیونکہ و سورہ اخلاص میں اللہ کریم کی ثناء و حمد ہےاور ہر ثناء دعا ہوتی ہے، اور سورۃ الفاتحہ میں ثناء وحمدبھی ہے اوردعابھی ہے لہٰذا دعائے قنوت کی جگہ پر سورۃ الاخلاص یا سورۃ الفاتحہ بہ نیتِ دعا پڑھنے سے بھی دعا کا واجب ادا ہو جائے گا۔
امامِ اہلِسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی تکبیر کے بعد دعائے قنوت کی جگہ تین بار سورۃ الاخلاص پڑھنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں، نہ یہ سجدہ سہو کا محل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا۔ دعائے قنوت اگر یاد نہیں، یاد کرنا چاہیے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے اور جب تک یاد نہ ہو”اَللّٰھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار“ پڑھ لیا کرے۔ یہ بھی یاد نہ ہو، تو”اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ“ تین بار کہہ لیا کرے۔ یہ بھی یادنہ آئے ، تو صرف ”یا ربِّ“ تین بار کہہ لے ، واجب ادا ہو جائے گا۔ رہا یہ کہ قُل ھو اللہ شریف پڑھنے سے بھی یہ واجب ادا ہوا کہ نہیں ۔۔۔ ظاہر یہ ہے کہ ادا ہو گیا کہ وہ ثناء ہے اور ہر ثناء دعا ہے۔“(فتاوٰی رضویہ، جلد7، ص485، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاهور)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں ، جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، جب بھی حرج نہیں۔“(بہارِ شریعت، حصہ4، جلد1، صفحہ654، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟