Witr Mein Dua e Qunoot Ke Bajae Bhole Se Ruku Ki Tasbeeh Parhne Ka Hukum

وتر میں دعائے قنوت کے بجائے بھولے سےرکوع کی تسبیح پڑھنے اور یاد آنے پر دعائے قنوت پڑھنے کا حکم 

مجیب: ابومحمد محمد فرازعطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-796

تاریخ اجراء:26جماد  ی الاوّل1444 ھ  /22دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وتر میں  دعائے قنوت کے لئے اللہ اکبر کہا ، اس کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کے بجائے بھولے سےرکوع کی تسبیح شروع کردی ، دو بار تسبیح پڑھنے کے بعد یاد آیا ، تو دعائے قنوت پڑھ لی  اور آخر میں سجدۂ سہو بھی کیا، اس نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وترکی تیسری رکعت میں اگرتکبیرقنوت کہی اور رکوع کیلئے جھکے نہیں ،کھڑے کھڑے ہی رکوع کی تسبیح پڑھنا شروع کردی اوردوسری تسبیح پریاد آیا اوردعائے قنوت پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی اورسجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا،البتہ  اس صورت میں اگرسجدۂ سہوکرلیا ،تو بھی نماز  ہوگئی، لیکن جب سجدۂ سہو حقیقتاً لازم نہ ہوا ہو، تو نہیں کرنا چاہیے۔ہاں اگر تکبیرِقنوت کہہ کررکوع میں چلے گئے، تو اب رکوع میں یاد آ بھی جائے کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی ہے، تب بھی رکوع سے واپس نہیں آسکتے ،بلکہ آخرمیں سجدہ سہو ہی کریں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم