Witr Ki Teesri Rakat Mein Surat Na Milana Aur Takbeer Ke Liye Hath Na Uthana

وتر کی تیسری رکعت میں سورت نہ ملانا اور تکبیر قنوت کے لئے ہاتھ نہ اٹھانا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2749

تاریخ اجراء: 20ذیقعدۃالحرام1445 ھ/29مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ    میں وتر کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت  نہیں پڑھتی تھی اوردعائے قنوت سے پہلے اللہ اکبر کے لیے ہاتھ بھی نہیں اٹھاتی تھی  میری یہ وتر کی نماز ہوگئی یا نہیں ؟کافی ٹائم اسی طرح ہی پڑھتی رہی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ نے وتر کی نماز جتنا عرصہ اس طرح پڑھی تو ان سب  وتر کی نمازوں کا اعادہ آپ پر لازم ہے ،کیونکہ وتر کی تیسری رکعت میں بھی سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا واجب ہوتا ہے اگر کوئی جان بوجھ کر سورت ترک کرے گا تو اس کی نماز واجب الاعادہ ہوگی ،اور آپ نے بھی مسئلہ معلوم نہ ہونےکی بناء  پر جان بوجھ کر وتر کی تیسری رکعت میں سورت نہیں ملائی تو اس طرح آپ نےجتنی بھی  وتر کی نماز یں پڑھیں ان سب کا اعادہ لازم ہوگا،کیونکہ دار الاسلام میں جہالت عذر نہیں۔البتہ کوئی وتر میں تکبیر قنوت کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائےتو اس کی نماز ہوجائےگی ،کیونکہ تکبیر قنوت کے لیے ہاتھ اٹھانا سنت ہےلیکن سنت بھی چھوڑنے کے قابل نہیں اس پر بھی عمل کرنا چاہئے ۔

   بہار شریعت میں ہے :” الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے۔ “(بہار شریعت،ج01،حصہ 03،ص517،مکتبۃ المدینہ )

   بہار شریعت میں نماز کی سنتوں کے بیان میں ہے”تکبیر سےپہلےہاتھ اٹھانا،یوہیں تکبیر قنوت وتکبیرات عیدین میں کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں “۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 521،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم