Witr Ki Teesri Rakat Mein Bhoolay Se Na Qirat Ki, Na Dua e Qanoot Parhi

 

وتر کی تیسری رکعت میں بھولے سے نہ قراءت کی ،نہ دعائے قنوت پڑھی

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1780

تاریخ اجراء:06محرم الحرام1446ھ/13جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے وتر میں تیسری رکعت میں بھولے سے نہ سورۂ فاتحہ  پڑھی، نہ سورت ملائی اور نہ دعائے قنوت پڑھی ،بلکہ تین دفعہ سبحان اللہ پڑھ کر رکوع کر لیا اور نماز مکمل کر کے سلام پھیر دیا ، سلام پھیرتے ہی  یاد آیا ،تو فوراً سجدہ سہو کر لیا۔ کیا نماز ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کردہ  صورت کے مطابق سجدہ سہو کرنا کافی  نہیں ہے ،بلکہ سرے سے دوبارہ وتر  پڑھنا  لازم   ہے  کیونکہ وتر کی تیسری رکعت میں بھی مطلقاً قراءت کرنا  یعنی کم ازکم مقدار ایک آیتِ کریمہ کا پڑھنا فرض ہے اور فرض رہ جانے کی صورت میں سجدہ سہو کافی نہیں رہتا ، سرے سے نماز پڑھنا فرض ہوتا ہے۔  ہاں ! اگر کم از کم ایک آیت کی تلاوت کرلیتے اور مکمل سورہ فاتحہ، سورت    اور دعائے قنوت بھولے سے رہ جاتے، تو سجدہ سہو  کرنا کافی ہوتا  کہ مکمل سورۂ فاتحہ، نیز قرآنِ پاک کی ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا  اور دعائے قنوت پڑھنا واجباتِ نماز میں سے ہے  اور  بھولے سے ترکِ واجب کی صورت میں آخر میں سجدہ سہو کرنا کافی ہوتا ہے  تاہم مذکورہ صورت میں چونکہ فرض قراءت ہی ادا نہیں ہوئی ہے  لہٰذا سرے سے دوبارہ وتر پڑھنا لازم ہے۔ 

   بہارِ شریعت میں ہے:”مطلقاً ایک آیت پڑھنا فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و نوافل کی ہر رکعت میں امام و منفردپر فرض ہے۔ “(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ512، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے:”فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔“(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ709، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم