Witr Ki Namaz Parhne Ka Afzal Waqt Kya Hai ?

وتر پڑھنے کا افضل وقت

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2059

تاریخ اجراء: 23ربیع الاول1445 ھ/10اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی وتر کی نماز عشاء کے بعد نہ پڑھے اور اس کو تہجد میں پڑھے تو کیا یہ طریقہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جسے اپنے اوپراعتمادہوکہ رات کے آخری حصہ میں بیدارہوکروتراداکرلےگاتواس کےلیےافضل یہی ہےکہ وہ رات کےآخری حصےمیں وتراداکرےاوراس صورت میں بہتر یہ ہے کہ پہلے تہجد ادا کریں اور آخر میں وتر پڑھیں۔ اوراگرکسی کواپنےجاگنےپراعتمادنہ ہوتووہ  رات کوسونےسے پہلے ہی وتراداکرلے۔

   حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ نبی مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:” من خاف ان لا یقوم من اٰخر اللیل فلیوتر اولہ و من طمع ان یقوم اٰخرہ فلیوتر اٰخر اللیل فان صلوۃ اٰخر اللیل مشھودۃ و ذلک افضل“ ترجمہ:جسے یہ اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخر ميں نہیں  اٹھ سکے گا و ہ اول شب میں ہی وتر  پڑھ لے اور جسے امید ہو کہ رات کے آخر میں اٹھ جائے گا  وہ رات کے آخر میں  وتر پڑھے کہ آخرِ شب کی نماز میں رحمت کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔(صحیح مسلم، ج1، ص 258،: کراچی)

   فتاوی رضویہ میں ہے”تہجد پڑھنے والا جسے اپنے اٹھنے پر اطمینان ہو اسے افضل یہ ہے کہ وتر بعدِ تہجد پڑھے پھر وتر کے بعد نفل نہ پڑھے ، جتنے نوافل پڑھنا ہوں وتر سے پہلے پڑھ لے ۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد 7، صفحہ 447، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم