Witr Ki Namaz Mein Qiyam Ka Hukum

وتر کی نماز میں قیام کا حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-971

تاریخ اجراء:19ذو  الحجۃالحرام1444 ھ/08جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نمازِ وتر میں بھی قیام فرض ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! وترکی نماز میں  بھی قیام فرض ہے۔

   فتاوی عالمگیری میں نماز کے فرائض کے بیان میں ہے:”(ومنھا القیام) وھو فرض فی صلاۃ الفرض والوتر، ھکذا فی الجوھرۃ النیرۃ والسراج الوھاج“ یعنی نماز کے فرائض میں سے نماز میں قیام کرنا  ہے اور وہ فرض نماز اور وتر میں فرض ہے، اسی طرح الجوہرۃ النیرۃ  اور السراج  الوہاج میں ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ69، مطبوعہ : کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا، نہ ہوں گی۔“ (بہار شریعت،جلد1،صفحہ510،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم