Witr Ke Pehle Qada Mein Bhool Kar Durood Sharif Padhna

وتر کے پہلے قعدہ میں بھول کر درودشریف پڑھنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2315

تاریخ اجراء: 16جمادی الاول1445 ھ/01دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے  وتر کی نماز شروع کی اور دوسری  رکعت میں تشہد کے بعد  تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہونا بھول گیا اور درود شریف و دعائے ماثورہ پڑھ لی،سلام پھیرنے سے پہلے پہلے اُسے یاد آگیا اور وہ تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہوگیا اور نماز مکمل کی اور آخر میں سجدہ سہو کیا،تو کیا اس صورت میں اس کی وہ نماز ہوگئی یا اُسے دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض، وِتر اور سنت مؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشہد(یعنی التحیات للہ سے عبدہ ورسولہ  تک)  پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جانا واجب ہے،اگر کوئی شخص تشہد کے بعد  بھول کر  ” اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ “تک  یا اِس سے زیادہ پڑھ لے، تو اُس پر سجدہ سہو واجب  ہوتا ہے۔ایسی صورت میں اگر نمازی آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلے تو اُسکی  نماز درست ہوجاتی ہے،اعادے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ پوچھی گئی صورت میں چونکہ  اس شخص نے   تشہد کے بعدبھول کر درود شریف و دعائے ماثورہ پڑھی،لہذا اُس پر سجدہ سہو لازم ہوا،اور   جب اس نے نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلیا ،تو اس کی نماز درست ہوگئی،دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

   تنوير الابصار مع در مختار میں ہے:’’(ولا يزيد)فی الفرض(على التشهد في القعدة الأولى)إجماعا(فإن زاد عامدا كره) فتجب الإعادة (أو ساهيا وجب عليه سجود السهو إذا قال: اللهم صل على محمد) فقط (على المذهب) المفتى به لا لخصوص الصلاة بل لتأخير القيام‘‘ترجمہ:اور فرض نماز کے  قعدہ اولی میں بالاجماع   تشہد پر اضافہ  نہ کرے،اگر کسی نے جان بوجھ کر اضافہ کیا تو یہ مکروہ ہے،لہذا اعادہ واجب ہوگا،اور اگر بھول کر ہو تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا جبکہ مفتی بہ مذہب کے مطابق  فقط اللھم صلی علی محمد کہہ لیا ہو،)اور یہ سجدہ سہو کا واجب ہونا( خاص درود شریف پڑھنے  کی وجہ سے نہیں،  بلکہ قیام میں تاخیر کی وجہ سے ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله ولا يزيد في الفرض) أي وما ألحق به كالوتر والسنن الرواتب“ ترجمہ:(مصنف کا قول:فرض نماز میں زیادہ نہ کرے)یعنی فرض کے ساتھ جو لاحق ہیں ان میں بھی مثلاً وتر و سنن رواتب۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 269،270،مطبوعہ کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:’’فرض و وتر و سننِ رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا” اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ “يا ”اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَا “ تو اگر سہواً ہو سجدۂ سہو کرے، عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے۔‘‘(بہار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ520، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم