Witr Ke Baad Ke Nawafil Baith Kar Parhna

وتر کے بعد کے نوافل بیٹھ کر پڑھنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2278

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1445 ھ/18دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عشاء کی نماز میں وتر کے بعد بیٹھ کر دو نفل پڑھنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! عشاء کے بعد نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں  ، البتہ! جب کوئی عذر نہ ہو،تو نفل نماز کھڑے ہوکر پڑھنی چاہیے کہ کھڑے ہو کر نفل نماز پڑھنا مطلقاً افضل ہے،خواہ وہ عشاء میں وتروں کے بعد کے نوافل ہوں یا کوئی اور نفل نماز ہو ، بیٹھ کر نفل پڑھنے میں  کھڑے ہوکر پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ثواب رہ جاتا ہے۔

   صحیح بخاری میں ہے” عن ابن بريدة، قال: حدثني عمران بن حصين ،قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال: إن صلى قائما فهو أفضل ومن صلى قاعدا، فله نصف أجر القائم “ترجمہ:حضرت ابنِ بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،مجھے عمران بن حصین نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سےآدمی کے بیٹھ کر(نفل)نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر وہ کھڑے ہوکر نماز پڑھے تو افضل ہے ،اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی اسے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملے گا۔(صحیح بخاری،باب صلاۃ القاعد،ج 2،ص 47،حدیث 1115، دار طوق النجاة)

      علامہ حسن بن عمار شرنبلالی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1069ھ)نور الایضاح میں فرماتے ہیں:” يجوز النفل قاعدا مع القدرة على القيام لكن له نصف أجر القائم إلا من عذر“ترجمہ:قیام پر قدرت کے باوجود بیٹھ کر نوافل ادا کرنا جائز ہے لیکن بیٹھ کر نوافل ادا کرنے والے کو  ،کھڑے ہو کر نوافل ادا کرنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملے گا ،مگر کوئی عذر ہو (تو بیٹھ کر بھی نوافل ادا کرنے میں مکمل ثواب ملے گا)۔(نور الایضاح،کتاب الصلاۃ،فصل فی الصلاۃ جالسا  الخ،ص 81، المكتبة العصرية)

   بہار شریعت میں ہے” کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں  مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا: ''بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف ہے۔''اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو ثواب میں کمی نہ ہوگی۔ یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں ایسا ہے تو ان کا خیال غلط ہے۔ وتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھا افضل ہے اور اس میں اُس حدیث سے دلیل لانا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے وتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھے۔ صحیح نہیں کہ یہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) کے مخصوصات میں سے ہے۔

       چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے، فرماتے ہیں: مجھے خبر پہنچی کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز سے آدھی ہے۔ اس کے بعد میں حاضر خدمتِ اقدس ہوا تو حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا، سرِ اقدس پر میں نے ہاتھ رکھا (کہ بیمار تو نہیں) ارشاد فرمایا: کیا ہے اے عبداللہ؟ عرض کی، یا رسول اللہ (عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) ! حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) نے توایسا فرمایا ہے اور حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) بیٹھ کرنماز پڑھتے ہیں، فرمایا: ''ہاں و لیکن میں تم جیسا نہیں۔'' امام ابراہیم حلبی و صاحب درمختار و صاحب ردالمحتار نے فرمایا: کہ یہ حکم حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) کے خصائص سے ہے اور اسی حدیث سے استناد کیا۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 671،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم