Juma Ke Liye Shehar Hone Ki Shart Ka Saboot

جمعہ کے لیے شہر ہونے کی شرط کا ثبوت

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1880

تاریخ اجراء:20محرم الحرام1445ھ/08اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جمعہ کی شرائط میں یہ جو شہر ہونے کی شرط ہے اس کا ثبوت کہاں سے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      احناف کے نزدیک جمعہ و عیدین کے لیے ایک شرط "مصر یعنی شہر" ہے۔

      اس کی دلیل یہ ہے:مصنف ابن ابی شیبہ میں سندِ صحیح کے ساتھ ہے۔ ”حدثنا أبو بكر قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن طلحة، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، قال: قال علي: «لا جمعة، ولا تشريق، ولا صلاة فطر ولا أضحى، إلا في مصر جامع، أو مدينة عظيمة» قال حجاج: وسمعت عطاء، يقول: مثل ذلك“ ترجمہ: حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم فرماتے ہیں: نماز جمعہ، تکبیر تشریق، نماز عیدین شہر جامع یا عظیم شہر کے علاوہ میں نہیں ہوسکتا۔ حجاج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطا کو بھی ایسا ہی کہتے سنا۔(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد1، صفحہ439، حدیث5059، مكتبة الرشد ،الرياض)

   یہ حدیث مصنفِ عبد الرزاق اور شرح معانی الآثار میں بھی سند صحیح کے ساتھ ہے۔

      یہ اگرچہ مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد ہے مگر یہ کوئی عقل سے مستنبط کی جانے والی بات نہیں ہے اس لیے یہ حدیثِ مرفوع اور ارشادِ رسول  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے حکم میں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم