Sunnaton Ki Kisi Rakat Mein Surah Fatiha Na Parhi Tu Kya Hukum Hai ?

سنتوں کی کسی رکعت میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی توکیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1537

تاریخ اجراء: 08رمضان المبارک1444 ھ/30مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ظہر کی چار سنت مؤکدہ میں زید نے سورہ فاتحہ بھول کر سورت شروع کر دی سورت پوری کرنے کے بعد اسے یاد آیا  کہ اس نے فاتحہ نہیں پڑھی لیکن اسے اس مسئلہ پتہ نہیں تھا کہ اس صورت میں کیا کرنا چاہیے تو اس نے اپنی نماز آگے جاری رکھی اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا کیا اس صورت میں اس کی نماز ہو گئی؟ جواب عنایت فرمائیے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کردہ صورت میں زید پر ظہر کی چار رکعت سنت مؤکدہ کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے کہ زید کو جب سورہ فاتحہ سجدے سے پہلےیا د آگیا تو اب اس پر واجب تھا کہ  وہ سورہ فاتحہ پڑھ کر پھرسورت پڑھتا مگر اس نے ایسانہ کیا یہ قصدا ترک واجب کیا اورقصداواجب چھوڑنےسےنماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے، سجدہ سہو کافی نہیں ہوتا۔اور مسئلے سے جاہل ہونا کوئی عذر نہیں، زید  پر  لازم تھا کہ ضروری مسائل سیکھتا مگر اس نے نہ ایسا نہ کیا یہ اس کا الگ جرم ہے۔بہار شریعت میں ہے: ” قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے ۔ “ (بہار شریعت، جلد1، صفحہ708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم