Watan Iqamat Watan Asli Watan Iqamat Aur Safar Shari Se Batil Hota Hai

وطن اقامت،وطن اصلی، وطن اقامت اور سفر شرعی سے باطل ہوتا ہے

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:109

تاریخ اجراء: 26شوال المکرم1437ھ/31جولائی2016ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں  فیصل آباد سے لاہور جاتا ہوں اور میری وہاں 20 دن رہنے کی نیت ہوتی ہےاور میں پوری نماز پڑھتا ہوں،لیکن بعض دفعہ وہاں دو یا تین دن بعد ارادہ بن جاتا ہے کہ چھ یا سات دن بعد واپس چلے جانا ہے،تو اب جتنے دن میں لاہور  رہوں گا ،اتنےدن قصر پڑھوں گا یا پوری؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورت مسئولہ میں جب تک آپ لاہور رہیں گے پوری نماز پڑھیں گے، کیونکہ وطن اقامت صرف نیت سے باطل نہیں ہوتا، بلکہ دوسری جگہ کو وطن اقامت بنانے یا وطن اصلی پہنچنے یا مسافت سفر کی نیت سے سفر اختیار کرنے سے باطل ہوتا ہے

   جیسا کہ تنویر الابصار و درمختار میں ہے: ”(الوطن الاصلی یبطل بمثلہ لا غیر و) یبطل (وطن الاقامۃ بمثلہ و)بالوطن (الاصلی و)بانشاء( السفر)۔ملخصاً“یعنی:وطن اصلی اپنے مثل وطن اصلی سے باطل ہو جاتا ہے اس کے علاوہ نہیں اور وطن اقامت اپنے مثل وطن اقامت ،وطن اصلی،سفر کی نیت سے سفر اختیار  کرنے سے باطل ہوجاتا ہے۔ (تنویر الابصار و درمختار ،جلد 2، صفحہ  739،مطبوعہ  کوئٹہ)

   یونہی صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ  اللہ علیہ فرماتے ہیں:”وطن اقامت دوسرے وطن اقامت کو باطل کر دیتا ہے یعنی ایک جگہ پندرہ دن کے ارادہ سے ٹھہرا ،پھر دوسری جگہ اتنے ہی دن کے ارادہ سے ٹھہرا، تو  پہلی جگہ اب وطن نہ رہی دونوں کے درمیان مسافتِ سفر ہو یا نہ ہو ۔یونہی وطن اقامت وطن اصلی وسفر سے باطل ہو جاتا ہے۔(بہار شریعت ، جلد1، صفحہ   751،  مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم