Watan e Iqamat Se Dusre Shehar Gaya To Muqeem Rahe Ga Ya Musafir

 

وطن اقامت سے دوسرے شہر گیا تو مقیم رہیگا یا مسافر؟

مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میں اپنے آبائی علاقہ سے تقریباً 200 کلو میٹر دور ایک شہر میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت سے مقیم تھا۔ ابھی چار دن ہی گزرے تھے کہ کسی کام کے سلسلے میں مجھے دو دن کے لئے قریبی شہر، جو مدت سفر سے کم پر واقع ہے، میں جانا پڑ گیا، تو ایسی صورت میں ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد میں پوری نماز پڑھوں گایا قصر کروں گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسافر شرعی جب کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلے،تو وہ جگہ اس کے لئے وطنِ اقامت بن جاتی ہے۔ اس کے بعد جب تک وہ وطنِ اصلی میں نہ چلا جائے یا کسی اور جگہ کو وطنِ اقامت نہ بنالےاگرچہ وہ مدتِ سفر سے کم ہو یا سفرِ شرعی کے لئے روانہ نہ ہوجائے،اس وقت تک مقیم ہی رہے گا اور پوری نماز پڑھے گا۔

   پوچھی گئی صورت میں جب آپ نے اس شہر میں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی،تووہ آپ کا وطنِ اقامت بن گیا،اس کے بعد چونکہ آپ کا اپنے وطنِ اقامت سے دوسرے شہر کا سفر، سفر شرعی نہیں ہے اور وہاں پر قیام بھی فقط دو دن کے لئےہے پندرہ دنوں کے لئے نہیں ہے،تو آپ کا وطن اقامت باطل نہ ہوا، لہٰذا آپ مقیم ہی رہیں گے، ان دو دنوں میں اور واپس آنے کے بعد پوری نماز پڑھیں گے۔

   تنبیہ: یاد رہے مذکورہ صورت میں پوری نماز پڑھنے کا حکم اسی وقت ہے جبکہ واقعی آپ کی ایک جگہ پورے پندرہ دن رہنے کی نیت ہواور بعد میں اتفاقاً کہیں جانا پڑجائے۔ اگر پہلے ہی سے معلوم ہے کہ چار دن کے بعد دوسرے شہر میں کام کے لئے جانا ہو گااور وہاں کم ازکم ایک رات گزارنی ہوگی،تو اس صورت میں یہ جگہ آپ کے لئے وطنِ اقامت نہیں بنے گی اور دونوں جگہوں میں قصرنماز پڑھنی ہوگی،کیونکہ فقہاء کرام کی تصریحات کے مطابق وطن اقامت بننے کے لئے کسی ایک جگہ پر پورے پندرہ دن گزارنے کی نیت کرنا ضروری ہے اور یہاں پر پندرہ دن کی نیت سے مراد پندرہ راتیں بسر کرنے کی نیت ہے کہ اقامت میں معتبر رات بسر کرنا ہے اگرچہ دن میں کسی دوسرے مقام پر جانے کی نیت ہواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ دوسرا مقام مدت سفر سے کم پر ہواور اگر ایک رات بھی کسی اور مقام پر گزارنے کی نیت ہو اگرچہ وہ مدت سفر سے کم ہو، تو وطن اقامت نہیں بنے گا اور نماز میں قصرکرنا ضروری ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم