Waldain Dusre Shehar Aur Biwi Bache Alag Rehte Hon Na Wo Jagah Jaye Wiladat Ho To Kya Wo Watan Asli Hogi ?

کسی شخص کے والدین دوسرے شہر رہتے ہوں ، جہاں بیوی بچے نہیں رہتے ، نہ ہی وہ شہر اس کی جائے ولادت ہے تو وہ جگہ اس کے لیے وطن اصلی نہیں

مجیب:محمدماجد رضاعطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:120

تاریخ اجراء: 29محرم الحرام 1431ھ/16جنوری2010ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید اپنے والدبکر کے گھر اپنے والد اور بیوی بچوں کے ساتھ رہتاہے،بکرسردیوں کے موسم میں سندھ چلاجاتاہے، جبکہ زید اپنے بیوی بچوں کے ساتھ بلوچستان ہی میں رہتاہے۔ اب معلوم یہ کرناہے کہ جب زید اپنے والد بکرکے پاس جائے گا،تو مقیم ہوگایامسافر؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت میں اگرزید کے والد کا مکان زید کے مکان سے مسافتِ سفر یعنی 92کلومیٹرپر ہے اور زید کا اپنے والد کے پاس پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کاارادہ ہے، تو زیداپنے والد کے مکان پر مسافر ہوگا،کیونکہ بالغ کے والدین اگر کسی دوسرے شہر میں رہتے ہوں اور وہ شہر اس کی جائے ولادت نہیں اور نہ ہی اس کے بیوی بچے وہاں رہتے ہوں،تو وہ جگہ اس کے لیے وطن نہیں۔

   جیساکہ حلبی کبیری میں ہے :’’لوکان لہ ابوان ببلد غیر مولدہ وھو بالغ ولم یتأھل بہ فلیس ذلک وطنالہ‘‘یعنی اگر کسی بالغ شخص کے والدین اس کی جائے ولادت کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں ہوں اور اس کے بیوی بچے بھی وہاں نہیں ،تو وہ جگہ اس کے لیے وطن نہیں۔‘‘ (حلبی کبیری،صفحہ544،مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے  ہیں:’’بالغ کے والدین کسی شہر میں رہتے ہیں اور وہ شہر اس کی جائے ولادت نہیں، نہ اس کے اہل وہاں ہوں تو وہ جگہ اس کے لیے وطن نہیں۔‘‘(بہارِ شریعت، جلد1 ،صفحہ751،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم