Waldain 7 Saal Ke Bache Ko Namaz Ka Hukum Na Dein Tu

 

والدین سات سالہ بچے کو نماز کی ترغیب نہ دیں تو گنہگار ہوں گے ؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3024

تاریخ اجراء: 25صفر المظفر1446 ھ/31اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر والدین سات سال  میں بچوں  کو نماز کی ترغیب نہ دیں تو کیا والدین گناہگار ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو بچے کے ولی پر واجب ہے کہ اُسے نماز کا حکم دے، اگر نہیں دے گا تو گناہ گار ہو گا۔

   درمختارمیں ہے "ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح." ترجمہ:جب بچے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہواس وقت اسے روزے کاحکم دیاجائے گااوردس سال کاہوتواصح قول کے مطابق روزہ نہ رکھنے پراسے ماراجائے گاجیساکہ نمازکا معاملہ ہے ۔

   اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "(قوله: ويؤمر الصبي) أي يأمره وليه أو وصيه والظاهر منه الوجوب وكذا ينهى عن المنكرات ليألف الخير ويترك الشر، ط"ترجمہ:یعنی اس کاولی یاولی کاوصی بچے کوحکم دے گااوراس سے ظاہریہ ہے کہ یہ حکم دیناواجب ہے اوراسی طرح اسے برائیوں سے روکاجائے گاتاکہ نیکی سے مانوس ہواوربرائی کوچھوڑدے ۔ (الدرالمختاروردالمحتار،ج02،ص409،دارالفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اور پُر ظاہر کہ یہ احکام حدیث و فقہ میں مطلق و عام ، تو ولی، نا بالغ ہفت  سالہ یا اس سے بڑے کو اسی وقت ترکِ صوم کی اجازت دے سکتا ہے جبکہ فی نفسہ روزہ اسے ضرر پہنچائے، ورنہ بلا عذر شرعی اگر روزہ چھڑائے گا یا چھوڑنے پر سکوت کرے گا گنہگار ہو گا کہ اس پر امر یاضرب شرعا لازم اور تارک واجب، بزہ کار و آثم ۔ ‘‘(فتاوی رضویہ،ج 10،ص 346،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم