Zuhr Asar Ya Maghrib Ki Kuch Rakatien Reh Jayein Tu Kis Tarah Ada Karein

ظہر و عصر یا مغرب کی کچھ رکعتیں رہ جانے کی صورت میں ادائیگی کا طریقہ

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1058

تاریخ اجراء: 11صفر المظفر1445 ھ/29اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ظہر ، عصر  کی دو  رکعتیں رہ جائیں ، یا مغرب کی دو  رکعتیں  رہ جائیں تو مسبوق  ان کو کیسے پڑھے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسبوق کی ظہر  یا عصر کی دو رکعتیں رہ جا ئیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد(درمیان میں قعدہ کئے بغیر )   بقیہ دو رکعتیں (فاتحہ وسورت ملاکر)   پڑھ کر  قعدہ اخیرہ کرکے تشہد ، درود ابراہیمی  اور  دعائے ماثورہ پڑھ کر سلام  پھیردے ، نماز مکمل ہوگئی۔ اور اگر  اس کی مغرب کی دو رکعتیں رہ گئی  ہیں  تو  امام کے سلام پھیرنے کے بقیہ رکعتیں  (فاتحہ وسورت ملاکر)پڑھتے ہوئے  دوسری رکعت (جو کہ امام کے بغیر تنہا نماز پڑھتے ہوئے اس کی پہلی رکعت ہے) کے بعد قعدہ اولیٰ  کرکے تشہد پڑھ کر تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہوجائے  اور تیسری رکعت (فاتحہ وسورت ملاکر)مکمل کرنے کے بعد  قعدہ اخیرہ کرکے تشہد درود  ابراہیمی و دعائے ماثورہ پڑھ کر سلام پھیردے،نماز مکمل ہوگئی۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ’’مسبوق نے جب امام کے فارغ ہونے کے بعد اپنی شروع کی تو حقِ قراء ت میں یہ رکعتِ اوّل قرار دی جائے گی اور حقِ تشہد میں پہلی نہیں بلکہ دوسری تیسری چوتھی جو شمار میں آئے مثلاً تین یا چار رکعت والی نماز میں ایک اسے ملی تو حقِ تشہد میں یہ جو اب پڑھتا ہے، دوسری ہے، لہٰذا ایک رکعت فاتحہ و سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرے  ۔‘‘(بہارِ شریعت، حصہ3، صفحہ590، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم