Uzr Ke Sabab Paon Ki Ungliyan Zameen Par Na Lagne Wale Shakhs Ke Piche Namaz

عذر کے سبب پاؤں کی انگلیاں زمین پر نہ لگنے والے شخص کے پیچھے نماز کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1666

تاریخ اجراء:16شوال المکرم1445 ھ/25اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہماری مسجد کے امام صاحب کی ٹانگ کا آپریشن ہوا ہے ، تکلیف کی وجہ سے سجدے  میں ان کے پاؤں کی انگلیوں کا پیٹ زمین پر نہیں لگتا اور تشہد میں بھی سیدھاپاؤں  کھڑا نہیں کرتے، کیا اس عذر کی حالت میں ان کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر امامت کے عدم جواز کی کوئی اور وجہ نہیں تو ان کا امام بننا بالکل  جائز ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جائز ہے، کہ فقہا نے ایسے شخص کی امامت کو جائز فرمایا ہےجس شخص کاہاتھ یا ٹانگ  کٹی ہونےیا ان میں ٹیڑھے پن وغیرہ  کے سبب نماز کی سنتیں بلکہ واجبات وغیرہ بھی ترک ہوتے ہوں ، ہاں زیادہ سے زیادہ اس کی امامت اس وقت خلافِ اولیٰ ہے جبکہ جماعت میں کوئی اس سے زیادہ یا اس کے برابر مسائلِ نماز وطہارت جانتا ہو ورنہ یہی احق و اولیٰ ہے۔

   فتاوی رضویہ میں سوال ہوا:” ایک شخص کا دہنا ہاتھ ٹوٹ گیا ہے اس وجہ سے نیت باندھتے وقت ہاتھ اس کا گوش تک نہیں پہنچتا کہ اس کو مس کرے، اس سبب سے بعض لوگ اس کے پیچھے اقتداء کرنے سے انکار کرتے ہیں کیا موافق ان لوگوں کے، اس کے پیچھے نماز نہیں ہوسکتی؟“

   اس کے جواب میں امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” خیالِ مذکور غلط ہے اُس کے پیچھے جوازِنماز میں کلام نہیں،ہاں غایت یہ ہے کہ اس کا غیر اولیٰ ہونا ہے وہ بھی اس حالت میں کہ یہ شخص تمام حاضرین سے علم مسائل نماز وطہارت میں زیادت نہ رکھتا ہو ورنہ یہی احق و اولیٰ ہے۔(فتاوی رضویہ ، جلد 06 ، صفحہ 450 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور (

   مفتی اعظم پاکستان مفتی وقارالدین رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:” ایک آدمی جس کے دونوں پاؤں کی انگلیاں نہیں ہیں، کیا وہ ان لوگوں کی امامت کرسکتا ہے؟،جن کے دونوں پاؤں درست ہوں؟“آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں لکھتے ہیں:’’شریعت میں نماز کے احکام میں معذور اس کو کہتے ہیں، جس میں وضو توڑنے والی کوئی بات پائی جائے، اس طرح کہ وہ وضو کرکے نماز پڑھنے کا وقت بھی نہ پاسکے کہ وضو ٹوٹ جائے، مثلاً باربار پیشاب کے قطروں کا آنا،ہروقت ریح کا خارج ہونا یا بدن سے خون یا پیپ کا بہتے رہنا، اس کا حکم یہ ہے کہ ایسے شخص کے پیچھے غیر معذور کی یا اس سے کم عذر والے کی نماز نہیں ہوتی، جیسا کہ بہارِ شریعت میں لکھا ہے۔پیرکی انگلیاں کٹی ہونے کی وجہ سے اس قسم کا معذور نہیں ہے، وہ اپنے قدم زمین پرلگا کرنماز پڑھے گاتو اس کی نماز بھی ہوجائے گی اور اس کی امامت بھی صحیح ہے۔ انگلی موڑنے کا حکم اس کے لیے ہے، جس کے پیر میں انگلی ہو اور جس کے پاؤں میں انگلی ہی نہیں ہے، اس کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔‘‘( وقار الفتاوی ملخصا ، جلد 02 ، صفحہ 179 ، بزم وقار الدین ، کراچی (

   مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :” اگر امام کے پاؤں کا انگوٹھا کسی عذر کی وجہ سے قبلہ رُو نہیں ہوتا تو نماز جائز ہے جب کہ اور کوئی عدمِ جواز کی وجہ نہ ہو ۔ “(وقار الفتاوی ، جلد 02 ، صفحہ 110 ، بزم وقار الدین ، کراچی (

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم