Ulta Dupatta Odh Kar Namaz Parhna Kaisa ?

الٹا دوپٹہ پہن کرنماز پڑھنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-97

تاریخ اجراء: 22ربیع الثانی1445 ھ/07نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ الٹا دوپٹہ پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم  ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   الٹا دوپٹہ پہن کر نماز پڑھنے سے نماز توہوجائے گی  البتہ یہ  مکروہ ِ تنزیہی ہے اور اس طرح پڑھی گئی نماز کو  دوبارہ پڑھنا   مستحب  ہے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’کپڑا الٹا پہننا اوڑھنا خلاف معتاد میں داخل ہے اور خلاف معتاد جس طرح کپڑا پہن یا اوڑھ کر بازار میں یا اکابر کے پاس نہ جاسکے ضرور مکروہ ہے ۔۔۔اور ظاہر کراہت تنزیہی۔ ‘‘(فتاوی رضویہ ،جلد:7،صفحہ :359، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن )

   فتاویٰ شامی  میں ہے:”ذكر في الإمداد بحثا أن كون الإعادة بترك الواجب واجبة لا يمنع أن تكون الإعادة مندوبة بترك سنة اهـ ونحوه في القهستاني، بل قال في فتح القدير: والحق التفصيل بين كون تلك الكراهة كراهة تحريم فتجب الإعادة أو تنزيه فتستحب اهـ۔“یعنی"امداد"میں اس پر بحث موجود ہے کہ نماز کے کسی واجب کو ترک کرنے پراس  نماز کا اعادہ واجب ہونا اس بات سے مانع  نہیں کہ نماز میں کسی سنت کے ترک پر اس نماز کا اعادہ مستحب ہو الخ، اور اسی کی مثل"قہستانی"میں مذکور ہے، بلکہ صاحب"فتح القدیر" نے فرمایا کہ حق یہ ہے کہ اس میں تفصیل ہے کہ وہ کراہت اگر تحریمی ہو تو اس نماز کا اعادہ واجب ہے اور اگر تنزیہی ہو تو اس نماز کا اعادہ مستحب ہے۔‘‘(ردالمحتار مع الدر المختار، ج02،  ص 183، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم