Tashahhud Mein Baithne Ka Tarika Aur Chaukri Mar Kar Baithna Kaisa?

تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ اور چار زانو(چوکڑی مار کر ) بیٹھنا کیسا ؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar- 9081

تاریخ اجراء:29صفر المظفر 1446 ھ/04ستمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ تشہد میں دو زانو بیٹھنے کی شرعی حیثیت اور اس کا درست طریقہ کیا ہے؟بلاعذر چوکڑی مار کر بھی بیٹھ سکتے ہیں کیا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تشہد میں دونوں گھٹنے بچھا کردایاں پاؤں یوں کھڑا کرنا کہ اس کی انگلیاں قبلہ رُو ہوں اور بایاں پاؤں بچھا  کر اس پر بیٹھنا سنت ہےاور بلاعذر چارزانو یعنی چوکڑی مار کر بیٹھنا خلافِ سنت اور مکروہ تنزیہی ہے،ہاں عذر کی صورت میں چارزانو بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں،جیساکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے پاؤں میں تکلیف کی وجہ سے  چارزانوبیٹھ کر نماز پڑھی۔

   نماز میں دایاں پاؤں کھڑا کر کے بایاں پاؤں بچھا کر نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بیٹھنےکے متعلق صحیح مسلم،سنن ابی داؤد اورسنن ابن ماجہ  میں ہے:واللفظ للاول:”عن عائشة قالت:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم۔۔۔۔ يفرش رجله اليسرى وينصب رجله اليمنى“ ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےمروی ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم التحیات میں اپنا بایاں پاؤں بچھاتے تھے اور دایاں پاؤں کھڑا کرتے تھے۔(صحیح المسلم،ج 01،ص 357،مطبوعہ دار إحياء التراث العربي، بيروت)

   مذکورہ طریقے سے بیٹھنے کو سنت قرار دیتے ہوئے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے:”عن ابن عمررضی اللہ عنہ  قال:”انما سنۃ الصلاۃ ان تنصب رجلک الیمنی،و تثنی الیسری“ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ  سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا:نماز میں بیٹھنے کا  سنت طریقہ یہ ہے کہ تو اپنے سیدھے پاؤں کو کھڑا رکھے اور الٹے پاؤں کو بچھا لے۔(صحیح البخاری،ج1،ص 165،مطبوعہ دار طوق النجاہ، بیروت)

   بنایہ شرح ہدایہ،عنایہ،فتح القدیراوردرر الحکام میں ہے:واللفظ للاول:”وھی افتراش رجلہ الیسری والجلوس علیھا ونصب الیمنٰی وتوجیہ اصابعہ الی القبلۃ“ترجمہ: نماز میں بیٹھنے کاسنت طریقہ یہ ہے کہ اپنابایاں پاؤں بچھاکر اس پر بیٹھ جائے اور دائیں پاؤں کوکھڑا کرکے  انگلیوں کا رخ قبلہ رُو کر دے۔(البنایۃ شرح الھدایۃ،جلد02،صفحہ443،مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   چار زانو بیٹھنے کے خلافِ سنت ہونے کے متعلق  ہدایہ میں ہے:”ولا یتربع الا من عذر لانّ فیہ  ترک سنۃ القعود“ترجمہ: چوکڑی مار کر نہیں بیٹھے گا، مگر عذر کے سبب، کیونکہ اس طرح بیٹھنے میں سنت کا ترک ہے۔(الھدایہ،کتاب الصلاۃ،جلد01،صفحہ 64،مطبوعہ دار احیاء التراث العربی،بیروت)

   مکروہ تنزیہی ہونے کے متعلق درمختار میں ہے:”وکرہ التربع تنزیھا لترک الجلسۃ المسنونۃ بغیر عذر“ترجمہ:بلا عذر نماز میں  چار زانو  بیٹھنا  مکروہ تنزیہی ہے،کیونکہ اس میں بیٹھنے کے مسنون طریقےکاترک ہے۔(درمختار،کتاب الصلاۃ،ج02،ص 88،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   عذر کی وجہ سے چار زانو بیٹھنے کے متعلق مؤطا امام مالک میں ہے:”عن عبد اللہ  بن دينار أنه سمع عبد اللہ بن عمر،وصلى إلى جنبه رجل،فلما جلس الرجل في أربع، تربع وثنى رجليه، فلما انصرف عبد اللہ عاب ذلك عليه، فقال الرجل:فإنك تفعل ذلك فقال:عبد اللہ بن عمر:فإني أشتكي“ترجمہ:حضرت عبداللہ بن دیناررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ کو سنا،ان کے پاس ایک شخص نے نماز پڑھی،جب وہ چوتھی رکعت کے بعد بیٹھا،تو چار زانو بیٹھ گیا،جب حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما نے سلام پھیرا، تو آپ نے اس پر اظہار ِناراضگی فرمایا،اُس شخص نے عرض کیا آپ بھی تو ایسے ہی بیٹھتے ہیں ،تو آپ نے فرمایا:مجھے تو تکلیف ہے۔(مؤطا امام مالک،جلد01،صفحہ89،مطبوعہ دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان)

   مصنف عبدالرزاق کی روایت میں ہے:”عن نافع قال:تربع ابن عمر في صلاته فقال:”إنها ليست من سنة الصلاة ولكني أشتكی رجلی“ترجمہ:حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما نے چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھی،پھر فرمایا:یہ سنت نہیں ہے، لیکن(میں اس لیے چار زانو بیٹھا کہ) میرے پاؤں میں تکلیف ہے۔(مصنف عبدالرزاق،جلد02،صفحہ 193،مطبوعہ المكتب الإسلامي ، بيروت)

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:”واما فی حالۃ العذر فلانہ یبیح ترک الواجب فاولیٰ ان یبیح ترک المسنون،وكان ابن عمر يتربع في الصلاة فنهاه عمر رضی اللہ تعالی عنہ فقال:إني رأيتك تفعله، فقال: فی رجلی عذر“ترجمہ: عذر کی حالت میں چار زانو بیٹھنا جائز ہے،کیونکہ   عذرمیں جب واجب چھوڑنے کی اجازت ہے ،تو سنّت چھوڑنے کی بدرجہ اولیٰ اجازت ہوگی۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نماز میں چارزانو ہو کر بیٹھے تھے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں منع کیا اور  فرمایا کہ میں تمہیں چارزانو بیٹھے دیکھ رہا ہوں،تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے پاؤں میں عذر ہے،(اس لیے دوزانو نہیں بیٹھ سکتا۔)(البنایۃ شرح الھدایۃ،کتاب الصلاۃ ،جلد02،صفحہ 443،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم