Taraweeh Ki Namaz Ke Darmiyan Waqfa Karna

تراویح کی رکعتوں کے درمیان میں وقفہ کر نا

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2604

تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا تراویح کی بیس رکعتیں مسلسل ہی پڑھنا ہوں گی، یا درمیان میں کچھ دیر کے وقفے کے بعد بھی بقیہ رکعتیں پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تراویح مسلسل بیس رکعت پڑھنا لازم نہیں ہے، لہذا اگر کسی نے کچھ رکعات پڑھیں اور اس کے کچھ دیر کے بعد بقیہ رکعات پڑھیں تو بھی تراویح ادا ہو جائے گی، لیکن بسا اوقات ایک بار کچھ رکعات پڑھنے کے بعد درمیان میں چھوڑ دینے سے بعد میں نہیں پڑھی جاتی ، سستی ہو جاتی ہے، اس لئے اگر ایسا ہونے کا ڈر ہو تو ساری پڑھ کر ہی کوئی اور کام کیا جائے۔

      درمختارمیں تراویح کے متعلق ہے " (ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته."ترجمہ:اورتراویح کاوقت عشاکی نمازکے بعدسے فجرتک ہے ،وترسے پہلے بھی ہوسکتی ہے اور بعدبھی ،زیادہ صحیح قول کے مطابق۔پس اگر کچھ رکعتیں امام کے ساتھ نہ پائیں اور امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ و تر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار، کتاب الصلاۃ،مبحث:صلاۃ التراویح، ج02، ص597،598،کوئٹہ)

   بہارشریعت میں تراویح سے متعلق مذکورہے" اس کا وقت فرض عشا کے بعد سے طلوع فجر تک ہے وتر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے اور بعد بھی تو اگر کچھ رکعتیں اس کی باقی رہ گئیں کہ امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ و تر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے جب کہ فرض جماعت سے پڑھے ہوں اور یہ افضل ہے اوراگر تراویح پوری کر کے وتر تنہا پڑھے تو بھی جائز ہے۔"(بہارشریعت،ج01،حصہ04،ص489،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم