Taraweeh Ki Kuch Rakatein Sehri Ke Waqt Parhna

تراویح کی کچھ رکعتیں سحری کے وقت میں پڑھنا

مجیب:مولانا رضا محمد مدنی

فتوی نمبر:Web-1561

تاریخ اجراء:10رمضان المبارک1445 ھ/21مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص عشاء کی نماز کے بعد بارہ رکعت  تراویح پڑھ لے اور باقی آٹھ رکعت  سحری کے وقت پڑھ لے، تو ہو جائیں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تراویح کا وقت عشا کے فرض پڑھنے کے بعد سے صبحِ صادِق تک ہےلہٰذا جو طریقہ آپ نے پوچھا ہے اس انداز سے تراویح پڑھنے سے بھی 20 رکعت تراویح کی سنت ادا ہوجائے گی البتہ بہتریہ ہے کہ عشاکے فرض کے بعد تراویح 20 رکعت مکمل پڑھ لیں،کہیں ایسا نہ ہو کہ سحری میں باقی رکعات پڑھنے کا موقع ہی نہ ملے جیساکہ بعض اوقات آنکھ لیٹ کھلتی ہے تو باقی رکعات کے فوت ہونے کا اندیشہ ہےالبتہ اگریقین ہے کہ فوت نہیں ہوں گی تو سحری تک مؤخر کرنے میں بھی کوئی کراہت نہیں۔

   درمختار میں ہے:”( ويستحب تأخيرها إلى ثلث الليل ) أو نصفه ، ولا تكره بعده في الأصح“یعنی تراویح کو تہائی رات یا نصف رات تک مؤخر کرنا مستحب ہے اور اصح قول کے مطابق اس کے بعد بھی مکروہ نہیں۔

   اس کے تحت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”الأحسن أن لا يؤخر إليه خشية الفوات “یعنی تراویح کی نماز فوت ہوجانے کے خوف سے زیادہ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں تاخیر نہ کرے۔(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد 2، صفحہ 598، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم