Tanha Nafil Namaz Parhne Wale Ke Liye Sirri Aur Jehri Qirat Ka Hukum

تنہا نفل نماز پڑھنے والے کے لئے سری و جہری قراءت کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-381

تاریخ اجراء:       28ذو الحجۃلحرام1443 ھ  /28جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ قاعدہ بیان کیا جاتا ہے کہ منفرد کو دن کے نوافل میں سری قرات کرنی چاہیےاور رات کے نوافل میں جہری قرات کرنی چاہیے، کیا اس پر عمل کرنا ضروری ہے یا اس کو اختیار ہے کہ جس طرح چاہے قرات کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منفرد کے لئے دن کے نوافل میں سری قرات واجب ہے،لہذا اسے دن کے نوافل میں  سری قراءت کرناہی ضروری ہے ،البتہ رات کے نوافل  میں منفرد کو اختیار ہے، چاہے  سری قراءت کرے یا جہری قراءت کرے۔

   بحرالرائق میں ہے :”المتنفل بالنهار يجب عليه الاخفاء مطلقا والمتنفل بالليل مخير بين الجهر والاخفاء ان كان منفردا“یعنی دن میں نوافل پڑھنے والے کو مطلقا سری قراءت کرنا واجب ہےاور رات میں نوافل پڑھنے والا اگر منفرد ہے، تو اسے سری اور جہری دونوں طرح قراءت کا اختیار ہے۔(البحر الرائق ، جلد1،صفحہ 586، مطبوعہ:کوئٹہ)

   ملتقی الابحر مع مجمع الانھر میں ہے:”(وخير المنفرد)بين الجهر والاخفاء (فى نفل اليل)“یعنی:منفرد کو رات کے نوافل میں سری قرات اور جہری قرات کرنے میں اختیار ہے۔(مجمع الانهر ، جلد1،صفحہ 156، مطبوعہ:کوئٹہ)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے اگر تنہا پڑھے۔“(بہارشریعت،جلد 01 ، صفحہ545، مکتبۃ المدینہ، كراچى)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم