Tandrusti Ki Halat Mein Qaza Ki Gai Namazein Mareez Kis Tarah Ada Kare

تندرستی کے زمانے میں قضا کی گئی نمازیں مریض کس طرح ادا کرے؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ جس شخص کی تند رستی کی حالت میں نمازیں قضا ہوئیں،اب وہ اس قدر بیمار ہے کہ صرف اشارے سے ہی نماز پڑھ سکتا ہے،کیا اس شخص کی حالتِ صحت کی قضا نمازیں اشارے کے ساتھ پڑھنے سے ادا ہوجائیں گی یا ان نمازوں کو صحت یابی کی حالت میں ہی پڑھنا لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قضا نماز پڑھنے کے حوالے سے شریعتِ مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ قضانماز کی ادائیگی کابھی وہی طریقہ ہے جوادا نماز پڑھنے کا ہے،البتہ اگر کوئی عذر لاحق ہو جائے کہ وہ شخص قیام رکوع اور سجود پر قادر نہ رہے،تو اس صورت میں اس شخص کو اپنے عذر کے مطابق نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ چونکہ صورتِ مسئولہ میں یہ شخص صرف اشارے کے ساتھ نماز پڑھنے پر قادر ہے، لہٰذا اگریہ شخص اشارے کے ساتھ قضا نمازیں پڑھےتو اس کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی،ان نمازوں کو صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ پڑھنا،لازم نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم