Muqtadi Ke Takbeer e Tehreema Kehne Ke Baad Bethne Se Pehle Imam Ne Salam Pher Diya

تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد بیٹھنے سے پہلے امام نے سلام پھیردیا ،تو نماز کا حکم

مجیب: مفتی  محمد  قاسم عطاری  

فتوی نمبر:Pin-7042

تاریخ اجراء:       20صفر المظفر1444ھ17ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس  مسئلے کے بارے میں کہ  اگر مقتدی امام کےقعدہ اخیرہ میں نماز میں اس طرح شامل ہوا کہ مقتدی نے تکبیر تحریمہ کہی، ابھی وہ بیٹھا نہیں تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا، اب اس کو جماعت ملی یا نہیں؟ اور وہ اپنی نماز کی بنا اسی پر کرے گا یا دوبارہ تکبیر تحریمہ کہہ کر اپنی نماز پڑھے گا؟ برائےکرم رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس شخص کو جماعت نہ ملی اور نہ ہی  وہ اس تکبیرِ تحریمہ پر اپنی نماز کی بناء کر سکتا ہے، لہذا  اسے نئی تکبیر کہہ کر نماز ادا کرنی ہو گی۔

    تفصیل اس مسئلہ کی یہ ہے کہ جماعت ملنے اور اقتداء صحیح ہونے کے لیے شرط ہے کہ نمازی تکبیرِ تحریمہ کے بعد نماز کے کسی جزء میں امام کے ساتھ شریک ہو جائے، جبکہ مذکورہ صورت میں آنے والا شخص تکبیر تحریمہ کے بعد امام کے ساتھ کسی جزء میں شریک نہ ہو سکا، لہذا اس کی اقتدا فاسد ہو گئی اور اصول یہ ہے کہ جب کسی وجہ سے اقتدا فاسد ہو جائے، تو اس کی اپنی نماز بھی شروع نہیں ہو گی، کیونکہ پہلی تکبیر تو امام کے ساتھ شریک ہونے کے لیے کہی گئی ہے، جبکہ انفراد ی نماز کی نیت وغیرہ احکام اُس سے جدا ہیں، لہذا ایسے شخص کو تنہا نماز ادا کرنے کے لیے از سرِ نو تکبیرِ تحریمہ کہنی ہو گی۔

   البنایہ شرح ہدایہ میں ہے:”ان الشرط ھو المشارکۃ فی افعال الصلاة،لان الاقتداءشرکۃ ولا شرکۃ فی الحرام وانما الشرکۃ فی الفعل“ ترجمہ : (امام کے ساتھ ملنے کی ) شرط یہ ہے کہ نماز کے افعال میں شرکت ہو، کیونکہ اقتدا شرکت ہے اور تکبیر ِ تحریمہ کہنے میں شرکت نہیں، شرکت تو افعال میں ہے ۔(البنایہ ، کتاب الصلاة ، باب ادراک الفریضۃ ، جلد 2، صفحہ 578، مطبوعہ بیروت)

   صدر الشریعہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:’’ مقتدی امام کے پیچھے نیت کر کے کھڑا ہوا، جب مقتدی بیٹھنے لگا، امام نے سلام پھیر دیا، مقتدی شاملِ جماعت ہوا یا نہیں؟‘‘ تو جواباً فرمایا: ’’بیٹھنے سے قبل سلام پھیر دیا، تو شاملِ جماعت نہ ہوا۔‘‘(فتاوی امجدیہ، حصہ 1، صفحہ 175، مکتبہ رضویہ، آرام باغ، کراچی)

   ایک اور مقام پر سوال ہوا کہ:’’امام تشہد پڑھ رہا تھا، ایک شخص نے اقتدا کی نیت کر کے بیٹھنے کے لیے دونوں زانو زمین پر رکھے ہی تھے کہ امام نے سلام پھیر دیا، اس کی اقتدا درست ہوئی یا نہیں؟‘‘  تو جواباً فرمایا: ’’اگر فوراً بلا توقف امام نے سلام پھیر دیا، تو اقتدا صحیح نہ ہوئی کہ اقتدا کے لیے کسی جزء نماز میں مشارکت ضرور ہے۔‘‘ (فتاوی امجدیہ، حصہ 1، صفحہ 177، مکتبہ رضویہ، آرام باغ، کراچی)

   اقتدا فاسد ہو جائے، تو اپنی نماز بھی شروع نہیں ہوتی۔ تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :”اعلم انہ (اذا فسد الاقتداء) بای وجہ کان (لا یصح شروعہ فی صلاۃ نفسہ)،  لانہ قصد المشارکۃ وھی غیر صلاۃ الانفراد (علی) الصحیح“ترجمہ : جان لو کہ جب کسی بھی وجہ سے اقتدا فاسد ہو جائے ،تو صحیح قول کے مطابق اس کی اپنی نماز بھی شروع نہیں ہو گی، کیونکہ اس نے شرکت کا ارادہ کیا ہے، حالانکہ یہ نماز اس کی (انفرادی) نماز کا غیر ہے۔

   ’’وھی غیر صلاۃ الانفراد‘‘ کے تحت علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ لان لھا احکاماً غیر الاحکام التی قصدھا وحاصلہ: اذا لم یصح شروعہ فیما نوی لا یصح فی غیرہ‘‘ ترجمہ: یہ حکم اس لیے ہے کہ انفرادی نماز کے احکام اس جماعت والی نماز سے جدا ہیں، جس کا اس نے قصد کیا تھا اور اس (بحث) کا حاصل یہ ہے کہ جس نماز کی اس نے نیت کی،جب اس کا شروع کرنا  صحیح نہ ہوا، تو اس کے علاوہ نماز کا شروع ہونا بھی صحیح نہ ہو گا۔    (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوۃ، باب الامامۃ، جلد 2، صفحہ 397، مطبوعہ پشاور)

   لہذا نماز ادا کرنے کے لیے تکبیر تحریمہ دوبارہ کہنی ہو گی۔ جیسا کہ فتاوی فیض الرسول میں امام کے سلام پھیرنے کے دوران جماعت میں شامل ہونے والے کی اقتدا صحیح نہ ہونے اور دوبارہ تکبیر کہنے کا حکم بیان کیا گیا کہ وہ بھی امام کے ساتھ کسی جزء میں شریک نہ ہوا تھا۔

   مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: ’’امام دہنی یابائیں جانب سلام پھیررہا ہے ،آنے والا جماعت میں شریک ہوسکتاہے یانہیں ؟آنے والا جماعت میں شریک ہونے کے لیے تکبیرتحریمہ کہہ چکاہے ،جماعت نہ ملنے کی صورت  میں دوبارہ تکبیرتحریمہ کہےیاوہی کافی ہے؟ ‘‘تو جواباً ارشاد فرمایا:’’ ۔۔(امام )ختم نمازکے لیے سلام پھیررہاتھا اور سہو نہیں تھا، تو ان صورتوں میں سلام پھیرنے کے وقت آنے والااگرجماعت میں شریک ہوگاتواس کی اقتداصحیح نہ ہوگی، اس لیے کہ سلام میں مشغول  ہوتے ہی وہ نمازسے خارج ہوگیااوراس صورت میں ظاہریہ ہے کہ تکبیرتحریمہ  دوبارہ کہے گا۔‘‘(فتاوی فیض الرسول، جلد 1، صفحہ 349، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم