مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1079
تاریخ اجراء:18صفرالمظفر1444 ھ/15ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
تہجد کی نماز
رات کے چھٹے حصے میں پڑھنا افضل ہے،عرض یہ ہے کہ رات کا چھٹا حصہ
کیسے نکالا جائے گا ، عشاء کے وقت سے حساب لگایا جائے گا یا
کیا طریقہ ہو گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نمازِ عشاء
پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھیں ، تو اس کے بعد سے لے کر طلوعِ فجر
یعنی فجر کا وقت شروع ہونے تک
تہجد کا وقت ہے، فجر کا وقت شروع ہو گیا، تو تہجد کا وقت ختم ہو
گیا اور رات کے چھٹے حصے میں تہجد کی نماز ادا کرنا افضل ہے اور رات کا چھٹا حصہ نکالنے کا
طریقہ کار یہ ہے کہ غروبِ آفتاب سے لے کر صُبح صادِق تک رات
کہلاتی ہےمثلاً کسی دِن سات بجے شام کو سُورج غُروب ہوا اورپھر چار
بجے صُبحِ صادِق ہوئی ،تو اِس طرح غروبِ آفتاب سے لے کر صُبحِ صادِق
تک جو نو گھنٹے کا وَقفہ گُزرا وہ رات کہلایا، اب رات کے اِ ن نو گھنٹوں کے
برابر برابر چھ حِصّے کئے، تو ہر حِصّہ ڈیڑھ گھنٹے کا ہوا،اب رات کے
آخِری ڈیڑھ گھنٹے(یعنی اڑھائی بجے تا چار
بجے)کے دوران صُبحِ صادِق سے پہلے پہلے جب بھی تہجد پڑھی،تو افضل وقت میں تہجد پڑھنا قرار پائے
گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم