Tadeel e Arkan Puri Tarah Adaa Nahi Karne Wale Ki Namaz Ka Kya Hukam Hai?

تعدیلِ ارکان پوری طرح ادا نہیں کرنے والے کی نماز کا کیا حکم ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12802

تاریخ اجراء:28رمضان المبارک1444ھ/19اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص تعدیل ارکان پوری طرح سے ادا نا کرے، تو  اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں تعدیلِ ارکان ( یعنی رکوع وسجود وقومہ وجلسہ میں کم ازکم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی قدر ٹھہرنا)واجب ہے اور واجباتِ نماز میں سے کسی بھی واجب کوبھولے سے  ترک کرنے سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے۔ لہذا اگر نمازی بھولے سے تعدیل ارکان چھوڑ دے  تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوجائے گا۔ ہاں! اگر نمازی نے واجب ہونے کے باوجود سجدہ سہو نہ کیا تو  اس کی نماز واجب الاعادہ  ہوگی۔

   البتہ اگر نمازی جان بوجھ کر تعدیل ارکان پوری طرح سے ادا نہیں کرے تو  نماز کا فرض تو ادا ہوجائے گا کہ نماز کے کسی واجب کو ترک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، لیکن نماز واجب الاعادہ ہوجائے گی کہ واجباتِ نماز میں سے کسی بھی واجب کوعمداً ترک کرنے سے  نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے۔

   تعدیل ارکان واجب ہے لہذا سہواً اس واجب کو ترک کرنے سے سجدہ سہو لازم ہوگا۔ جیسا کہ فتاوی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے:”ومنھا تعدیل الارکان وھو الطمانینۃ  فی الرکوع والسجود وقد اختلف فی وجوب السجود بترکہ بناءً علی انہ واجب او سنّۃ والمذھب الوجوب ولزوم السجود بترکہ ساھیاً وصحّحہ فی البدائع“یعنی نماز کے واجبات میں سے(ایک واجب)تعدیل ارکان بھی ہے اور یہ رکوع اور سجدہ میں اطمینان کرنا ہے اور اس کو چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہونے کے متعلق اختلاف ہے اس بنیاد پر کہ آیا تعدیل واجب ہے یا سنّت اور مذہب یہ ہے کہ واجب ہے اوراس کو  بھولے سے ترک کرنے پر سجدہ سہو لازم ہوگا اور بدائع میں اسی کی تصحیح کی ہے۔(فتاوٰی  عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 127، مطبوعہ پشاور)

   فتاوٰی  رضویہ میں ایک فارسی سوال کے جواب میں ہے: و تعدیل ارکان واجب (تعدیلِ ارکان واجب ہے۔)“ (فتاوٰی رضویہ، ج 05، ص 326، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”تعدیلِ ارکان( یعنی رکوع وسجود وقومہ وجلسہ میں کم ازکم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی قدر ٹھہرنا)بھول گیا سجدہ سہو واجب ہے۔(بہارِ شریعت ، ج 01، ص 711، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نماز کے کسی واجب کو عمداً ترک کرنے کے حکم سے متعلق تنویر الابصار مع الدر المختار   میں ہے:”(ولھا واجبات) لا تفسد بترکھا و تعاد وجوباً فی العمد“یعنی نماز میں کچھ واجبات ہیں جن کے ترک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ قصداً واجب ترک کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار   ، کتاب الصلاۃ،  ج 02، ص 181، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوٰی  امجدیہ میں ہے:”واجباتِ نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہواً ہو تو سجدہ سہو واجب، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے۔“ (فتاوٰی  امجدیہ، ج01، ص 276، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم