Surah Fatiha Ke Baad Surat Milana Bhool Gaye Tu Namaz Ka Hukum

نمازی سورۃ الفاتحہ کےبعد سورت ملانا بھول جائےاور نماز پوری کرلے، تو نماز کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12621

تاریخ اجراء: 20جمادی الاولیٰ1444 ھ/15دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تین یا چار رکعات والی  فرض نماز کی پہلی یا دوسری رکعت میں نمازی سورۃ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنا بھول جائے اور یونہی نماز پوری کرلے تو کیا اسے وہ نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی اگر سورہ فاتحہ کے بعد بھولےسےسورت ملائے بغیر رکوع میں چلا جائے تو اس کے لیے حکمِ شرع یہ ہے کہ اُسی رکعت کے سجدے سے پہلے پہلے  یاد آنے پر فوراً واپس ہو  ۔ اور سورت ملائےیا کم از کم واجب مقدار قراءت  کر کے پھر رکوع کرے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے، اس صورت میں اس کی نماز درست ادا ہوجائے گی۔

   اگر یاد آنے کے باوجود نمازی واپس نہ لوٹا تو اب قصداً اس واجب کو ترک کرنے کی وجہ سے اس کی نماز ہی واجب الاعادہ ہوگی جس کی تلافی سجدہ سہو سےنہیں ہوسکتی بلکہ  نماز دوہرانی ہوگی۔واضح رہے کہ رکوع سے قیام کی طرف لوٹ کر قراءت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ رکوع کرنا فرض ہے، اگر دوبارہ رکوع نہ کیا تو نماز فاسد ہوجائےگی۔

   چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:”لوتذکر فی الرکوع او بعد ما رفع رأسہ منہ  أنہ ترک الفاتحۃ أو السورۃ یعود وینتقض رکوعہ“ یعنی اگر نمازی  کو رکوع میں یا رکوع سے اٹھنے کے بعد  یاد آیا کہ اس نے فاتحہ یا سورت چھوڑدی تو حکم یہ ہے کہ وہ لوٹ آئے اور اس کا وہ رکوع ختم ہوجائے گا۔(بدائع الصنائع،کتاب الصلوٰۃ،فصل فی القنوت، ج02 ،ص234، دارالحدیث قاھرہ)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”لو قرأ الفاتحۃ و آیتین فخر راکعاً ساھیاً ثم تذکر عاد و اتم ثلاث آیات و علیہ سجود السھو“ یعنی نمازی اگر سورۃ فاتحہ کے بعد دو آیات  پڑھ کر بھولے سے رکوع میں چلا جائے پھر اسے یاد آئے تو واپس لوٹے اور تین آیات مکمل کرے اور  اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔(فتاوی عالمگیری،کتاب الصلاۃ، ج01، ص126،مطبوعہ پشاور)

   فتاویٰ شامی میں ہے:”(لو تذكرها)أي السورة(فی رکوعہ قرأها)أي بعد عوده إلى القيام(وأعاد الركوع)لأن ما يقع من القراءة في الصلاة يكون فرضاً فيرتفض الركوع ويلزمه إعادته لأن الترتيب بين القراءة والركوع فرض كما مر بيانه في الواجبات، حتى لو لم يعده تفسد صلاته“یعنی نمازی کو اگر رکوع میں یاد آیا کہ وہ سورت ملانا بھول گیا ہے تو اب وہ رکوع سے قیام کی طرف لوٹ کر قراءت کرے اور دوبارہ رکوع  کرے، کیونکہ نماز میں جو قراءت واقع ہوتی ہے وہ فرض ہے، لہٰذا وہ پہلا رکوع باطل ہوگیا اور اس کا اعادہ کرنا نمازی پر لازم ہوگا، کیونکہ قراءت اور رکوع کے مابین ترتیب فرض ہے جیسا کہ نماز کے واجبات میں اس کا بیان گزرا، یہاں تک کہ اگر نمازی  نے دوبارہ رکوع  نہ کیا تو اس کی نماز ہی فاسد ہوگی۔(رد المحتار مع الدر المختار،کتاب الصلاۃ، ج02، ص311، مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً)

   بہارشریعت میں ہے :’’سورت ملانا بھول گیا ،رکوع میں یاد آیا تو کھڑا ہو جائے اورسورت ملائے پھر رکوع کرے اوراخیر میں سجدہ سہو کرے اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا تو نماز نہ ہوگی ۔“(بہارشریعت ، ج01،ص 545،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

نمازی اگر قراءت بھول کر کوع میں چلا جائے تو سجدے سے پہلے یاد آجانے کی صورت میں لوٹنا واجب ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: ’’(صورتِ مسئولہ میں)اگر سجدے میں جانے تک بھولی ہوئی  آیات یاد نہ آئیں تو اب سجدہ سہو کافی ہے اور اگر سجدہ کو جانے سے پہلے رکوع میں خواہ قومہ بعد الرکوع میں یاد آجائیں تو واجب ہے کہ قراءت پوری کرے اور رکوع کا پھر اعادہ کرے اگر قراءت پوری نہ کی تو اب پھر قصداً ترک واجب ہوگا اور نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا اوراگر قراءت بعدالرکوع پوری کر لی اور رکوع دوبارہ نہ  کیاتو نماز ہی جاتی رہی کہ فرض ترک ہوا۔“(فتاویٰ رضویہ   ،ج 06، ص 330،رضا فاؤنڈیشن،لاہور، ملخصاً)

مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ  سے سوال ہواکہ”نمازی کسی رکعت میں صرف الحمد پڑھے اور سہواً سورت نہ ملائے اور پھر سہو کا سجدہ کرے تو نماز ہوجائیگی یا نہیں؟ “آپ نے جواب ارشاد فرمایا:”جو سورت ملانا بھول گیا اگر اسے رکوع میں یاد آیا تو فوراً کھڑے ہوکر سورت پڑھے پھر رکوع دوبارہ کرے پھر نماز تمام کرے اور اگر رکوع  كے بعد سجدہ میں یاد آیا تو صرف اخیر میں سجدہ سہو کرلے نماز ہوجائے گی اورپھیرنی نہ ہوگی۔“ (فتاوی رضویہ، ج08،ص 196، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم