Sunnat e Qabliya Parhne Ke Baad Wazu Toot Jaye Tu Kya Sunnat Dobara Parhni Hongi ?

سنتِ قبلیہ ادا کرنے کے بعد وضو ٹوٹ گیا، تو کیا یہ سنتیں دوبارہ پڑھنی ہوں گی  ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12444

تاریخ اجراء:        06 ربیع الاول 1444 ھ/03 اکتوبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  سنتِ قبلیہ ادا کرنے کے بعد وضو ٹوٹ گیا، تو کیا وضو کرنے کے بعدفرض نماز ادا کرنے سے پہلے یہ  سنتیں دوبارہ ادا کرنی ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں وضو کرنے کے بعد فرض نماز ادا کر لی جائے ،سنتِ قبلیہ کو دوبارہ ادا کرنا ضروری نہیں۔

   تنویر الابصار میں ہے:”لو تکلم بین السنۃ والفرض لا یسقطھا ۔۔۔وکذا کل عمل ینافی التحریمۃ علی الاصح“یعنی اگر کسی نے سنت و فرض کے درمیان کلام کیا ، تو یہ سنتوں کو ساقط نہیں کرے گا ۔۔۔اور اسی طرح ہر وہ کام جو تحریمہ کے منافی ہو اصح قول کے مطابق۔(تنویر الابصار مع الشامی ملتقطا، جلد2،صفحہ 558، مطبوعہ: کوئٹہ)

   حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے:”والکلام بین السنۃ والفرض وکل عمل ینافی التحریمۃ لا یسقطھا“یعنی سنت و فرض کے مابین کلام اور ہر وہ کام جو تحریمہ کے منافی ہو سنتوں کو ساقط نہیں کرتا۔(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، صفحہ 389،مطبوعہ:بیروت)

   امام سید احمد طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ ”بین السنۃ والفرض“کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:”اعم من القبلیۃ والبعدیۃ“یعنی (سنت )عام ہے خواہ قبلیہ ہو یا بعدیہ۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر، جلد2،صفحہ 416،مطبوعہ:بیروت)

   علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” اذ حقیقۃ البطلان بعیدۃ لعدم المنافی“یعنی کیونکہ منافیِ نماز (عمل)نہ ہونے کی وجہ  سےحقیقتِ بطلانِ نماز بعید ہے۔(منحۃ الخالق علی البحر الرائق، جلد2،صفحہ 87،مطبوعہ :کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”سنت و فرض کے درمیان کلام کرنے سے اصح یہ ہے کہ سنت باطل نہیں ہوتی البتہ ثواب کم ہوجاتا ہے یہی حکم ہر اس کام کا ہے ، جو منافیِ تحریمہ ہو“ (بھارِ شریعت، جلد1،حصہ 4،صفحہ 666،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم