Sunnat e Muakkadah Mein Qiyam Ka Hukum

 

سنت مؤکدہ میں قیام کاحکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3027

تاریخ اجراء: 27صفر المظفر1446 ھ/02ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سنت مؤکدہ میں قیام فرض ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ بات ذہن نشین رہے کہ فرض (نماز پنجگانہ)وواجب (وتر وعیدین)اور سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا،تو نہ ہوں گی۔ان کے علاوہ باقی سنن مؤکدہ  وغیر مؤکدہ  اور نوافل  میں قیام فرض نہیں ہے لہذاان کوبلا عذر بھی بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں، لیکن افضل یہ ہے کہ جب کوئی عذر نہ ہو توان کو بھی کھڑے ہوکر پڑھا جائے کہ بلاعذر بیٹھ کر پڑھنےسے ثواب کم ہوجاتاہے ۔

   در مختار میں ہے من فرائضها۔۔۔ القيام۔۔۔ (في فرض) وملحق به كنذر وسنة فجر في الأصح“ ترجمہ:فرض نماز،اور اس کے ساتھ لاحق مثلاً منت مانی ہوئی نماز اور سنتِ فجر میں اصح قول کے مطابق قیام فرض ہے۔ (در مختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 442،445،444، الناشر: دار الفكر-بيروت)

   بہار شریعت میں ہے” فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا، نہ ہوں گی۔“(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 510،مکتبۃ المدینہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے ” سنت فجر بلامجبوری ومعذوری بیٹھ کر نہیں ہوسکتیں۔“   (فتاوی رضویہ ،ج 8،ص 145،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح  میں ہے ”(يجوز النفل) إنما عبر به ليشمل السنن المؤكدة وغيرها فتصح إذا صلاها (قاعدا مع القدرة على القيام)۔۔۔۔یقال إلا سنة الفجر لما قيل بوجوبها وقوة تأكدها “ترجمہ:قیام پر قدرت ہونے کے باوجودنفل نماز بیٹھ کرپڑھنا جائز ہے ، اس مسئلے کو مطلق نفل کے ساتھ اس لیے بیان کیا تاکہ سنن مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کو بھی شامل ہوجائےلہذا جب سنن مؤکدہ و غیر مؤکدہ کو قیام پر قدرت کے باوجود  بیٹھ کر پڑھے گا تو نماز درست ہوگی ۔۔  ۔کہا گیا ہے کہ سنت فجر کو واجب کہے جانے اور ان  کی تاکید زیادہ ہونے کی وجہ سے ،انہیں   بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،ص 151،152، المكتبة العصرية)

   صحیح بخاری میں ہےعن ابن بريدة، قال: حدثني عمران بن حصين ۔۔۔قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال: إن صلى قائما فهو أفضل ومن صلى قاعدا، فله نصف أجر القائم ترجمہ:حضرت ابنِ بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،مجھے عمران بن حصین نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سےآدمی کے بیٹھ کر(نفل)نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر وہ کھڑے ہوکر نماز پڑھے تو افضل ہے ،اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی اسے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملے گا۔(صحیح البخاری،رقم الحدیث 1115 ،ج 2،ص 47، دار طوق النجاة)

   بہار شریعت میں ہے” کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا: ''بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف ہے۔''اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو ثواب میں کمی نہ ہوگی۔ یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں ایسا ہے تو ان کا خیال غلط ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 670،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم