Sunnat e Muakkadah Mein Qada Ola Bhool Gaye Tu Sunnat e Muakkadah Ka Hukum

سنتِ مؤکدہ میں قعدہ اولیٰ بھول گئے تو کیا سنتیں دوبارہ پڑھنا ہوں گی؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13018

تاریخ اجراء:        15ربیع الاول1445 ھ/02اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ نمازی اگر چار رکعت والی  سنتِ مؤکدہ میں قعدہ اولیٰ کرنا بھول جائے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے تو کیا وہ سنتیں  درست ادا ہوں گی ؟ یا انہیں پھر سے ادا کرنا ہوگا؟حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں وہ چار رکعت سنتِ مؤکدہ درست ادا ہوگئیں ، دہرانے کی حاجت نہیں۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ چار رکعت سنتِ مؤکدہ میں قعدہ اولیٰ کرنا واجب ہے اور واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہوتا ہے،  جبکہ صورتِ مسئولہ میں نمازی نے واجب سجدہ سہو ادا کرلیا  تو اس کی وہ سنتیں درست ادا ہوگئیں۔

   نماز میں قعدہ اولیٰ واجب ہے۔چنانچہ تنویرالابصار مع الدر المختار میں واجبات نماز کے بیان میں ہے: ”(القعود الاول)ولو فی نفل فی الاصح“یعنی اصح قول کے مطابق قعدہ اولی (واجب ہے) اگر چہ نفل نماز کا ہو ۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص195،مطبوعہ کوئٹہ)

   حاشيۃ الطحطاوي على مراقی الفلاح میں اسی سے متعلق مذکور ہے: ”(و یجب القعود الاول)۔۔۔۔۔ولا فرق فی ذلک بین الفرائض والواجبات والنوافل استحساناً عندھما وھو ظاھر الروایۃ والاصح“یعنی پہلا قعدہ واجب ہے۔۔۔۔ اوراستحساناً شیخین علیہما الرحمہ کے نزدیک فرائض و واجبات و نوافل کے قعدہ اولی کے درمیان کوئی فرق نہیں، اور یہی ظاہر الروایہ اور اصح قول ہے۔(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ،ص250، دار الكتب العلمية، بيروت، ملتقطاً)

   قعدہ اولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہوجائے تو واپس نہ لوٹے بلکہ نماز کےآخر میں سجدہ سہو کرلے۔ جیسا کہ بدائع الصنائع میں ہے:”ولو ترک القعدۃ الاولیٰ من ذوات الاربع و قام الیٰ الثالثۃ فان استتم قائماً لا یعود“ یعنی اگر نمازی چار رکعت والی نماز میں قعدہ اولیٰ ترک کردے اور تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے تو اگر وہ سیدھا کھڑا ہوگیاہو  تو واپس نہ لوٹے۔(بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 171، دار الکتب العلمیۃ )

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”(نمازی قعدہ اولیٰ بھول کر) اگر سیدھا کھڑا ہوگیا تو پلٹنے کا اصلا حکم نہیں بلکہ ختم نماز پر سجدہ سہو کر لے۔(فتاوٰی رضویہ، ج08، ص 181، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”اگر تین یا چار رکعات والی نماز میں نمازی دوسری رکعت کے بعد "التحیات"میں بیٹھنا بھول جائے۔ تو کیا سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجائے گی؟“ اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ” قعدہ اولیٰ واجب ہے۔ اور واجب کو بھول کر چھوڑدینے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے۔ لہذا سجدہ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی۔(وقار الفتاوٰی، ج 02، ص 114، بزم وقار الدین)

   واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی  امجدیہ میں ہے:”واجباتِ نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہواً ہو تو سجدہ سہو واجب، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے۔“(فتاوٰی  امجدیہ، ج01، ص 276، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم