Sunnat e Muakkadah Aur Ghair Muakadah Ki Adaigi Mein Kya Farq Hai?

سنتِ مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی ادائیگی میں کیا فرق ہے؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1541

تاریخ اجراء: 24رمضان المبارک1445 ھ/04اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سنت مؤکدہ اور سنت غیر مؤکدہ کی ادائیگی میں کیا فرق ہے؟  نیز تراویح بھی سنت مؤکدہ ہے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جمعہ کی چاررکعتیں سنت قبلیہ اور بعدیہ اور یونہی ظہر کی چاررکعت سنت قبلیہ میں  قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات عبدہ ورسولہ تک پڑھنے کا حکم ہے یونہی تیسری رکعت کے شروع میں ثناء بھی نہیں پڑھی جائے گی۔  اس کے علاوہ اگر کوئی شخص چاررکعت سنت  غیر مؤکدہ یانوافل ادا کرے، تو ان کے قعدہ اولیٰ میں التحیات کے بعد درود پاک اوردعابھی پڑھے گا اور تیسری رکعت میں ثناء بھی پڑھے گا۔ تراویح ویسے تو دو دورکعتیں پڑھی جاتی ہیں، اگر کسی نے چار پڑھیں تو وہ تیسری رکعت کے شروع میں ثناء اور دوسری رکعت کے قعدہ اولیٰ میں درود پاک اور دعابھی پڑھے گا۔

   فتاویٰ رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہواکہ چاررکعت تراویح یا اور نوافل ایک نیت سے پڑھے قعدہ اولیٰ میں درود شریف و دعا اور تیسری رکعت میں سبحٰنک اللھم پڑھے یا نہیں؟تو جواباًارشادفرمایا:”پڑھنا بہتر ہے۔ درمختارمیں ہے:لایصلی علی النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی القعدۃ الاولٰی فی الاربع قبل الظھر والجمعۃ وبعدھا لایستفتح اذا قام الی الثالثۃ منھا وفی البواقی من ذوات الاربع یصلی علی النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ویستفتح ویتعوذ ولو نذرا لان کل شفع صلٰوۃ(ظہر اور جمعہ کی پہلی چارسنتوں اور بعد کی چارسنتوں کے پہلے قعدہ میں نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں درودشریف نہ پڑھاجائے اور تیسری رکعت میں ثناء بھی نہ پڑھی جائے اور باقی چارکعتوں والی سنتوں اور نفلوں میں درودشریف پڑھا جائے، تیسری رکعت میں ثناء اور تعوذ بھی پڑھا جائے گااگرچہ اس نے نوافل کی نذرمانی ہو کیونکہ یہ جوڑاجوڑا نمازہے۔ت)

   مگرتراویح خود ہی دورکعت بہترہے:لانہ ھوالمتوارث (کیونکہ طریقہ متوارثہ یہی ہے۔ت) تنویر میں ہے: عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات (بیس رکعتیں دس سلاموں کے ساتھ پڑھائی جائیں۔سراجیہ میں ہے:کل ترویحۃ اربع رکعات بتسلمیمتین (ہرترویحہ چار رکعتوں کادوسلاموں کے ساتھ پڑھاجائے۔ت)

   یہاں تک کہ اگرچاریازائد ایک نیت سے پڑھے گا تو بعض ائمہ کے نزدیک دو ہی رکعت کے قائم مقام ہوں گی اگرچہ صحیح یہ ہے کہ جتنی پڑھیں شمارہوں گی جبکہ ہردورکعت پرقعدہ کرتارہا ہو۔ عالمگیری میں ہے :ان قعد فی الثانیۃ قدر التشھد اختلفوا فیہ فعلی قول العامۃ یجوز عن تسلیمتین وھو الصحیح ھکذا فی فتاوی قاضی خاں(اگردوسری رکعت میں تشہد کی مقدار نمازی بیٹھ گیا تو اس میں اختلاف ہے اکثرعلماء کی رائے یہ ہے کہ یہ دوسلاموں کے قائم مقام ہے اور یہی ہے صحیح ہے، فتاوٰی قاضی خاںمیں اسی طرح ہے۔ت)“(فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ 443۔444، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   فتاوی نوریہ میں سوال ہوا: ”عشا کی پہلی چار سنتوں میں اور ایسے ہی اگر تراویح اکٹھی چار چار رکعتیں پڑھی جائیں تو پہلے التحیات پر درود شریف اور تیسری رکعت کے اول میں سبحانک اللھم پڑھے جائیں یا نہیں؟ اس کے جواب میں فقیہِ اعظم مفتی نور اللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ظہر وجمعہ کی پہلی چار سنتوں کے علاوہ جتنے نفل اور سنتیں چار چار پڑھے جائیں ان کے دونوں التحیات پر درود شریف اور پہلی اور تیسری رکعت کے اول میں ثناء پڑھی جائے۔“ (فتاوی نوریہ، جلد1، صفحہ556۔ 557، مطبوعہ :دارالعلوم حنفیہ، فریدیہ، بصیر پور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم