Sunnat E Ghair Muakkadah Padhte Hue Jamat Khadi Ho jae Tu Namaz Ka Hukum

سنتِ غیر مؤکدہ پڑھتے ہوئے جماعت قائم ہو جائے ،تو حکم

مجیب: مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: SAR-7939

تاریخ اجراء:       19 ذو الحجۃ الحرام1443ھ/19 جولائی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص مسجدمیں سنت غیرمؤکدہ جیسے عصریاعشاء کی پہلی چار سنتیں پڑھ  رہا ہواوروہاں عصر یا عشاء کی جماعت قائم ہوجائے،  تویہ چار کی بجائے دو سنتیں پڑھ کرجماعت میں شامل ہوسکتا ہے یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص سنت غیر مؤکدہ یعنی عصر یا عشاء کی سنن قَبْلیہ ادا کر رہا ہو اور پہلی یا دوسری رکعت میں ہی ہو اور  جماعت قائم ہو جائے ،تو ضروری ہے کہ  یہ شخص چار کی بجائے دو سنتیں پڑھ کر جماعت میں شامل ہو جائے ،  کیونکہ سنت غیر مؤکدہ نفل کے حکم میں ہیں اور نفل میں ہر دو رَکعتیں جدا گانہ شمار کی جاتی ہیں، البتہ اگر تیسری رکعت کےلیے  کھڑا ہو گیا تھا، تو پھر چار رکعتیں پوری کر لے اور جماعت میں شامل ہو۔

   امامِ اہلسنت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سے سوال ہوا کہ ’’ایک شخص نے چار  رکعت نماز سنت یا نفل کی نیت کرکے شروع کی۔  ابھی دوسری رکعت کی طرف اٹھا تھا کہ نماز فرض کی جماعت کے لیے  تکبیر  ہوگئی،  نفل وسنت ادا کرنے  والا چار  رکعت  پوری کرے یا دو  پر  اکتفاء کرلے ،باقی دو رکعات ادا کرے یا نہ؟“

   آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نےجواب دیا:’’نفل ادا کرنے والا نمازی ثنا سے تشہد کے آخر تک جو  پہلی دو رَکعت میں ہے، ابھی تیسری رکعت کی طرف اس نے قیام نہیں کیا تھا کہ جماعت فرض کھڑی ہو گئی، تو  ایسے شخص  پر لازم  ہے کہ  وہ اُن ہی  دو رکعات پر اکتفا کرے اور جماعت میں شریک ہو جائے۔فی الد رالمختار:’’ الشارع فی نفل لایقطع مطلقا ویتمہ رکعتین‘‘ترجمہ:درمختار میں ہے: نوافل شروع کرنے والا انہیں مطلقاً قطع نہیں کرسکتا،  بلکہ دو رکعتیں پوری کرے۔(درمختار کا کلام مکمل ہوا۔) اور  جو دو رَکعات باقی تھیں ،  اُن کی قضا اُس کے ذمہ نہیں،  کیونکہ نوافل کی ہر دو  رکعت الگ نماز  ہے،  جب تک دوسرے شُفع کا آغاز نہیں کیا جاتا وہ لازم نہیں ہوگا۔۔۔ اور غیر مؤکدہ سنن کا حکم بھی یہی ہے،  مثلاً عصر اور عشاء کی پہلی سنتیں، ان کا درجہ بھی نوافل کا ہے۔‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد8،صفحہ129،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’نفل شروع کيے تھے اور جماعت قائم ہوئی تو قطع نہ کرے، بلکہ دو رکعت پوری کر لے، اگرچہ پہلی کا سجدہ بھی نہ کیا ہو اور تیسری پڑھتا ہو ،تو چار پوری کرلے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ696،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم