Sunnat Aur Nafil Namaz Ki Dosri Rakat Mein Lambi Qirat Karna Kaisa?

سنت اور نفل نماز کی دوسری رکعت میں لمبی قراءت کرنا کیسا؟

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1214

تاریخ اجراء:04ربیع الثانی1444ھ/31اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سنن و نوافل میں اگر نماز میں پہلے چھوٹی سورت پڑھی اور دوسری رکعت میں بڑی سورت پڑھی تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنن و نوافل کی دوسری رکعت میں پہلی رکعت کی نسبت اتنی طویل قراءت کرنا کہ واضح  فرق معلوم ہوتا ہو،مکروہ تنزیہی ہےاوراس کی وضاحت یہ ہے کہ:  اگر  دوسری رکعت میں بڑی سورت پڑھی  اور دونوں سورتوں کی آیات ایک جیسی  برابر ہیں تو تین آیات کی زیادتی سے کراہت آجائے گی اور  دونوں کی آیات چھوٹی بڑی ہوں  تو آیتوں کی  تعداد کا اعتبار نہیں بلکہ حروف و کلمات کا اعتبار ہوگا یعنی اگر حروف و کلمات میں بہت زیادہ تفاوت ہو تو کراہت ہے اگرچہ تعداد میں دونوں سورتوں کی آیات برابر ہوں۔

   نوٹ:ہاں یہ یادرہے کہ  جوقراء ت ،روایات  سے ثابت  ہے ،وہ اس  قاعدے سے مستثنی ہے ،اسے اسی طریقے سے  پڑھناچاہیے ۔

   صدر الشریعہ ،مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" دوسری رکعت کی قراء ت پہلی سے طویل کرنا مکروہ ہے جبکہ بیّن  فرق معلوم ہوتا ہو اور اس کی مقدار یہ ہے کہ اگر دونوں سورتوں کی آیتیں برابر ہوں تو تین آیت کی زیادتی سے کراہت ہے اور چھوٹی بڑی ہوں تو آیتوں کی تعداد کا اعتبار نہیں بلکہ حروف و کلمات کا اعتبار ہے، اگر کلمات و حروف میں بہت تفاوت ہو کراہت ہے اگرچہ آیتیں گنتی میں برابر ہوں، مثلاً پہلی میں "اَلَمْ نَشْرَحْ "پڑھی اور دوسری میں "لم یکن" تو کراہت ہے، اگرچہ دونوں میں آٹھ آٹھ آیتیں ہیں۔ "(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ548،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم