چار رکعت والی سنت مؤکدہ میں درود و دعا پڑھنے کا حکم ؟ |
مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Aqs-1708 |
تاریخ اجراء:16صفر المظفر1441ھ/16اکتوبر2019ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی سے سنا ہے کہ چار رکعت والی سنتِ مؤکدہ پڑھتے ہوئے دوسری رکعت پر جب قعدہ کرتے ہیں ، تو عبدُہ و رسولُہ کے بعد درود شریف اور دعا پڑھنا بھی لازم ہے ، کیا ایسا ہی ہے ؟ رہنمائی فرما دیں ۔ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
چار رکعت والی سنتِ مؤکدہ پڑھتے ہوئے
پہلے قعدہ میں عبدُہ و رسولُہ کے بعد درود شریف اور
دعا پڑھنا لازم ہونا تو دور کی بات، پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ پڑھنا ترک ِ واجب
شمار ہوگایعنی اگر کسی نے ان سنتوں کے قعدۂ اُولیٰ
میں بھول کر درود شریف پڑھ لیا ، تو اس پر سجدہ سہو لازم ہو جائے
گا اور اگر جان بوجھ کر پڑھا ، تو نماز واجب الاعادہ ہوگی ، کیونکہ یہ
سنتیں ، مؤکدہ ہونے کی وجہ سے فرضوں کے مشابہ ہیں ، تو جس طرح
فرضوں کے قعدہ اولیٰ میں درود شریف و دعا نہ پڑھنا واجب
ہے ، اسی طرح ان میں بھی نہ پڑھنا واجب ہے ۔ نماز کے واجبات شمار کرتے ہوئے در مختار میں
ہے:”والقعود الأول وكذا ترك الزيادة
فيه علی التشهد “ ترجمہ: اور پہلا قعدہ کرنا اور اسی طرح اس میں تشہد سے زیادہ نہ پڑھنا
۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے:” أی فی الفرض والسنة المؤكدة
“ ترجمہ: یعنی فرضوں
اور سنتِ مؤکدہ میں ( تشہد سے زیادہ نہ پڑھنا واجب ہے ۔ ) ( رد المحتار علی الدر المختار ، کتاب الصلوٰۃ، واجبات الصلوٰۃ
، جلد 2 ، صفحہ 196 ، مطبوعہ کوئٹہ ) مزید در مختار میں ہی ہے:” ولا يصلی علی النبی صلی الله عليه وسلم فی القعدة الأولی فی الأربع
قبل الظهر والجمعة وبعدها ولو صلی ناسيا فعليه السهو ولا يستفتح اذا قام الی
الثالثة منها لأنها لتأكدها أشبهت الفريضة “ ترجمہ: ظہر اور جمعہ سے پہلے والی
اور جمعہ کے بعد والی چار رکعتی سنتوں کے قعدۂ اُولیٰ
میں نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام پر درود شریف
نہ پڑھے اور اگر بھول کر درود شریف پڑھ لیا ، تو اس پر سجدہ سہو لازم
ہوگا اور جب ان میں تیسری کے لیے کھڑا ہو ، تو ثنا نہ پڑھے
، کیونکہ یہ مؤکدہ ہونے کی وجہ سے فرضوں کے مشابہ ہیں
۔ (رد المحتار علی الدر المختار ، کتاب الصلوٰۃ، باب الوتر و
النوافل ، جلد 2 ، صفحہ 552 ، مطبوعہ کوئٹہ ) صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی
اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:”
جو سنت مؤکدہ چار رکعتی ہے ، اس کے قعدۂ اولیٰ میں
صرف التحیات پڑھے ۔ اگر بھول کر درود شریف پڑھ لیا ، تو
سجدۂ سہو کرے ۔ “ ( بہارِ شریعت ، حصہ 4 ،
جلد 1 ، صفحہ 667 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی ) جان بوجھ کر واجب چھوڑ دیا ، تو اس کے
متعلق فرماتے ہیں:” قصداً واجب ترک کیا ، تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان
دفع نہ ہو گا ، بلکہ اعادہ واجب ہے۔“ ( بہارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 708 ، مکتبۃ المدینہ
، کراچی ) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟