Sunan o Nawafil Ghar Mein Parhna Kaisa ?

سنن و نوافل گھر میں پڑھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2539

تاریخ اجراء: 26شعبان المعظم1445 ھ/08مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فرائض مسجد میں ادا کئے جائیں لیکن سنن و نوافل کی ادائیگی گھر میں کی جائے اور اسی کا معمول ہو،تو یہ طریقہ درست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنن و نوافل کو گھر میں ادا کرنا بالکل جائز ہے،سرکار علیہ الصلوۃ والسلام کا عمل مبارک بھی یہی تھا،تاہم فی زمانہ مسلمانوں میں سنن ونوافل کومسجد میں ادا کرنے کا معمول ہے،اور اس  کی مخالفت لوگوں کے طعن و غیبت وغیرہا مفاسدکا باعث ہے،لہٰذا فی زمانہ سنن و نوافل کی ادائیگی مسجد میں ہی  کی جائے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے:” سنن ونوافل کاگھرمیں پڑھنا افضل، اور یہی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عادت طیبہ۔۔۔ مگراب عام عمل اہل اسلام، سنن کے مساجد ہی میں پڑھنے پرہے اور اس میں مصالح ہیں کہ ان میں وہ اطمینان کم ہوتاہے جومساجد میں ہے اور عادت قوم کی مخالفت موجب طعن و انگشت نمائی وانتشار ظنون وفتح باب غیبت ہوتی ہے اور حکم صرف استحبابی تھا تو ان مصالح کی رعایت اس پرمرجح ہے، ائمہ دین فرماتے ہیں: الخروج عن العادۃ شھرۃ ومکروہ (معمول کے خلاف کرنا شہرت اور مکروہ ہے) وﷲ تعالٰی اعلم۔“(فتاوی رضویہ،ج07، ص415، 416،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم