Subah Ke Waqt Masjid Ke Speaker Par Zikar o Naat Khwani Karna

صبح کے وقت مسجد کے اسپیکر پر ذکر و نعت خوانی کرنا

مجیب:مولانا رضا محمد مدنی

فتوی نمبر:Web-1590

تاریخ اجراء:14رمضان المبارک1445 ھ/25مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے یہاں مسجد میں صبح نمازِ فجر، تسبیح و دعا کے بعد پانچ چھ لوگ اسپیکر کھول کر با آواز بلند  ذکر شروع کر دیتے ہیں اور رمضان میں نمازِ فجر کے بعد لاؤڈ اسپیکر پر نعت پڑھی جاتی ہے، ایسا کرنا کیسا ہے۔ ہمسائے میں جو لوگ مسجد بننے سے پہلے کے رہائش پذیر ہیں انہوں نے کئی بار گزارش کی کہ اس سے اہلِ محلہ کو خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور بیماروں کو پریشانی ہوتی ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نعت خوانی یا ذکرو دُرود اگرچہ باعثِ ثواب کام ہے لیکن صرف اتنی آواز سے کیا جائے جس سے کسی مریض یا سوتے شخص کو ایذا نہ پہنچے، لہٰذااگراسپیکر پر نعتیں وغیرہ پڑھنے سے  کسی مریض یا سوتے شخص کو ایذا پہنچ رہی ہو، تو اب اس انداز میں نعتیں وغیرہ پڑھنا جائز نہیں۔ لہٰذا جب مسجد کے اطراف  میں بسنے والے افراد نے کئی بار گزارشات کی ہیں کہ ان کے مریضوں و بچوں کو پریشانی کا سامنا ہے، تو جو افراد مسجد کے اسپیکر پر نعتیں وغیرہ پڑھتے ہیں، انہیں فی الفور اپنے اس عمل سے رک جانا لازم ہے، حقوق العباد کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، ہاں ذکرو درود کرنا ہی ہو، تو مسجد کے اسپیکر استعمال کئے بغیر ذکرو دُرود کر لیا جائےیا اسپیکر کی حاجت ہو، تواندر والے اسپیکر استعمال کرلئے جائیں،ان شاء اللہ  اس پر ثواب بھی حاصل ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم