Speaker Par Namaz Parhne Ka Hukum

اسپیکر پر نماز کا حکم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2332

تاریخ اجراء: 21جمادی الثانی1445 ھ/04جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسپیکر پر نماز ہو جاتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فی زمانہ  کثیرمستندعلمائے کرام کا موقف یہ ہے کہ اسپیکر پر نماز پڑھانے سے نماز ہو جائے گی  اور دار الافتاء اہلسنت کا بھی یہی موقف ہے۔ البتہ اگر اسپیکر کی حاجت نہ ہو، تو اختلافِ علماء سے بچنے کے لیے حتی الامکان  اسپیکر استعمال نہ کرنا بہتر ہے، لیکن اس صورت میں اسپیکر استعمال کر لیا، تو  بھی نماز ہو جائے گی ۔

   مفتی محمدنوراللہ نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشادفرماتے ہیں:’’سپیکرکے ذریعہ افعالِ امام پراطلاع پاکرپیروی کرنے والے مقتدیوں کی نمازیں جائز ہیں کسی آیت یا حدیثِ متواترومشہوراورخبرِ واحدیااجماعِ امت یاائمہ کرام سے اس کی حرمت وممانعت ثابت نہیں۔‘‘(فتاوی نوریہ، جلد1،صفحہ399، دار العلوم حنفیہ، بصیر پور)

   مفتی نظام الدین صاحب لکھتے ہیں: ”اب عام سنی مسلمانوں کا ، عام شہروں میں تعامل اسی پر ہے کہ بلا جھجھک لاوڈ سپیکر پر نماز پڑھتے ہیں۔ اگر لاوڈ اسپیکر پر نماز کی اقتداء ممنوع قرار دی جائے تو لاکھوں مسلمانوں کی نمازوں کا فساد لازم آئے گا جو کہ بلا شبہ ایک بہت بڑا حرج ہے۔ “(لاوڈ اسپیکر کا شرعی حکم، صفحہ 23،  مطبوعہ یوپی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم