Sotay Shakhs Ke Peechay Namaz Parhnay Ka Hukum

سوتے شخص کے پیچھے نمازپڑھنے کاحکم

مجیب:ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1073

تاریخ اجراء:16صفرالمظفر1444 ھ/13ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم بعض اوقات نماز پڑھتے ہیں اور سامنے بیڈ پہ کوئی سویا ہوتا ہے تو اس صورت میں وہاں  نما ز پڑھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوتے شخص کامنہ اگرنمازی کی جانب ہوتوایسی صورت میں اس کے منہ کے سامنے نمازپڑھناجائزنہیں ہے اوراگراس کامنہ دوسری جانب ہواوراس کی پیٹھ پیچھے  کوئی نمازپڑھے تواس میں حرج نہیں لیکن بچنامناسب ہے ،اس کی دووجوہات ہیں :ایک یہ کہ  کیامعلوم وہ نمازکے دوران اس کی طرف کروٹ لے لے ،جس وجہ سے اس کامنہ اس کی طرف ہوجائے ۔ اوردوسری وجہ یہ ہے کہ  احتمال ہے کہ نیندکے دوران اس سے کوئی ایسی چیزصادرہو،جس کی وجہ سے اسے ہنسی آجائے ۔

   اس بارے میں اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:’’ اگر کوئی شخص چارپائی پر بیٹھا خواہ لیٹا ہے اور اس طرف اس کی پیٹھ ہے تو اس کے پیچھے جا نماز بچھا کر نماز  پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ، اسی طرح اگر اس طرف پیٹھ کیے سورہا ہے جب بھی مضائقہ نہیں ، مگر سوتے کے پیچھے پڑھنے سے احتراز مناسب ہے، دو وجہ سے، ایک یہ کہ کیا معلوم اس کے نماز پڑھنے میں وہ اس طرف کروٹ لے اور ادھر اس کا منہ ہوجائے، دوسرے محتمل ہے کہ سوتے میں اس سے کوئی ایسی شے صادر ہو جس سے نماز میں اسے ہنسی آجانے کا اندیشہ ہو ۔ المسئلۃ فی رد المحتار عن الغنیۃ ، والوجہ الاول مما زدتہ‘‘(فتاوی رضویہ جلد 5 ،صفحہ 346 ،مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم