Siyah Khizab Lagane Wale Ki Imamat Ka Hukum

سیاہ خضاب لگانے والے کی امامت کا حکم

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2704

تاریخ اجراء: 27شوال المکرم1445 ھ/06مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو امام    اپنی داڑھی پر بلیک کلر  لگائے،اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟کیا اُس کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالوں میں کالا کلر یا ایسا کلر جو کالے کی طرح ہویا کالی مہندی لگانا،الغرض کسی بھی چیز سے بالوں کو کالا کرنا، حالتِ جہاد کے علاوہ مطلقاً ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کیلئے ہے،لہذا چاہے عورت   اپنے سر کے بالوں میں لگائے یا  مرد اپنے سر یا   داڑھی کے بالوں  میں لگائے،شرعاً یہ عمل  جائز نہیں، احادیث مبارکہ میں  اس کی سخت وعیدیں  آئی ہے۔جو  امام اپنے سر یا داڑھی میں  بلیک کلر  لگانے کا  عادی ہو،تو ایسا  امام فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کی اقتدا  میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے،یعنی اُسے امام بناکراس کے پیچھے نمازپڑھنا،ناجائز وگناہ  ہے،اگر پڑھ لی ہو تو  ایسی نماز کو دوبارہ   سے پڑھنا واجب  ہوگا۔

   سیاہ خضاب لگانے کی ممانعت سے متعلق،سنن ابی داؤد  اور سنن نسائی شریف  میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث  مبارکہ ہے:واللفظ للاول:’’ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لا یریحون رائحۃ الجنۃ‘‘ترجمہ: رسول اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو  سیاہ خضاب کریں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے،وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ پائیں گے۔(سنن ابی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد،رقم الحدیث:4212،صفحہ 877، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

   مرآۃ المناجیح  میں  حدیث کی شرح کرتے ہوئے  ،مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ، فرماتے ہیں:’’اس حدیث سے صراحۃ ًمعلوم ہوا  کہ سیاہ خضاب حرام ہے خواہ سر میں لگائے یا داڑھی میں،مرد لگائے یا عورت ،سب اِسی ممانعت میں داخل ہیں‘‘۔(مرآۃ المناجیح،جلد 6،صفحہ 140،قادری پبلشرز،لاہور)

   شارح تنویر الابصار،علامہ علاء الدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ در مختار میں ارشاد  فرماتے ہیں:’’یکرہ بالسواد‘‘ ترجمہ: سیاہ  خضاب لگانا مکروہ ِ(تحریمی)ہے۔(در مختار،جلد 9،کتاب الحظر والاباحۃ،صفحہ696،مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشادفرماتے ہیں:’’سیاہ خضاب سوا مجاہدین کے سب کو مطلقاًحرام ہے،حدیث میں ہے:الصفرۃ خضاب المؤمن والحمرۃ خضاب المسلم،والسواد خضاب الکافر ( زرد خضاب ایمان والوں کا ہے ،سرخ خضاب اسلام والوں کا ہے اور سیاہ خضاب کافروں کا ہے) ۔   (فتاوی رضویہ ،ج 23،ص 484،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   سیاہ خضاب لگانے والے شخص کی امامت کے حکم سے متعلق، صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے فتاوی امجدیہ  میں سوال ہوا کہ جو شخص سیاہ خضاب کرکے امامت کرے،تو کیا اس کی امامت ناجائز ہے؟ اس کے جواب میں فرمایا:’’سیاہ خضاب کی احادیث میں ممانعت آئی ہے،فرمایا:غیرواالشیب واجتنبوا السواد۔ اگر سیاہ خضاب کا عادی ہوتو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔‘‘(فتاوی امجدیہ،جلد1،صفحہ 160،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   مفتی خلیل خان برکاتی رحمۃ اللہ علیہ سے فتاوی خلیلیہ میں سوال ہوا کہ ازروئے شریعت کالا خضاب لگانا جائز ہے یا نہیں؟اور کالے خضاب سے داڑھی رنگنے والے کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟

   آپ نے جواب ارشاد فرمایا:’’صحیح مذہب میں سیاہ خضاب حالتِ جہاد کے سوامطلقاً حرام ہے،جس کی حرمت پر احادیث صحیحہ معتبرہ گواہ ہیں۔ایک حدیث شریف میں ہے کہ زرد خضاب ایمان والوں کا اور سرخ اسلام والوں کا اور سیاہ خضاب کا فروں کا۔ اور شک نہیں کہ جو اس کا عادی ہو وہ بے شک گناہ کا مرتکب ہے اور گناہ صغیرہ بھی ہو تو اس پر اصرار، اسے کبیرہ بنا دیتا ہے اور اس کا مرتکب فاسق معلن ہے۔ علی الاعلان بیبا کی سے گناہ کا ارتکاب کرنے والا ۔ اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز مکروہ  تحریمی ،جس کا اعادہ واجب ۔(فتاوی خلیلیہ،جلد1،صفحہ329،ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم