Sirri Namaz Me Imam Ke Piche Qirat Karna Kaisa ?

سری نمازوں میں مقتدی کا قراءت کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12129

تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1443 ھ/23اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فجر، مغرب اور عشاء کی فرض نماز میں امام کے پیچھے مقتدی آخری دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ظہر اور عصر کی چاروں ہی رکعتوں میں مقتدی کو سورۃ الفاتحہ پڑھنا ہوگی؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: راجہ شعبان (via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے احناف کے نزدیک امام کے پیچھے مقتدی کا کسی بھی نماز کی کسی بھی رکعت میں قراءت کرنا، مکروہ تحریمی و ناجائز ہے۔ نیز احادیثِ مبارکہ میں بھی اس بات کی صراحت موجود ہے کہ امام کی قراءت ہی مقتدی کی بھی قراءت ہے۔

   صورتِ مسئولہ میں آپ کا یہ کہنا کہ مقتدی فجر، مغرب اور عشاء کی آخری دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہے ، شرعی طور پر درست نہیں۔بلکہ درست مسئلہ یہ ہے کہ سری نماز ہو یا جہری نماز، بہر صورت امام کے پیچھے مقتدی خاموش رہے گا اصلاً قراءت نہیں کرے گا۔

   امام کی قراءت ہی مقتدی کی بھی قراءت ہے۔ جیسا کہ "سننِ ابنِ ماجہ" اور "مسند امام احمد" کی احادیثِ مبارکہ میں ہے:”والنظم للاول“ عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "من كان له إمام ، فقراءة الامام له قراءة "۔“یعنی روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا کوئی امام ہو تو امام کی قرأت اس کی بھی قرأت ہے۔ (سنن ابن ماجة،باب  إذا قرأ الإمام فأنصتوا،  ج 01، ص276، دار الفكر، بیروت)

   مقتدی کا امام کے پیچھے قراءت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار میں ہے :”و المؤتم لا یقرأ مطلقاً فان قرأ کرہ تحریماً“ یعنی مقتدی اصلاً امام کے پیچھے قرأت نہیں کرے گا پس اگر مقتدی نے امام کے پیچھے قرأت کی تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، ج 02، ص  327-326، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”مقتدی کو کسی نماز میں قراءت جائز نہیں،نہ فاتحہ،نہ آیت،نہ آہستہ کی نماز میں،نہ جہر کی میں۔(بہار شریعت،ج01، ص512، مکتبۃ المدینہ، کرا چی)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”مقتدی کو امام کے پیچھے قرأت سورہ فاتحہ یا اور کسی سورت کی جائز ہے یا نہیں؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”مذہبِ حنفیہ دربارہ قرأت مقتدی عدمِ اباحت و کراہتِ تحریمیہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج06،ص240،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم