فتوی نمبر: FAM-438
تاریخ اجراء: 14 ذی الحجۃ الحرام5144ھ/21 جون2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر میاں بیوی دونوں ایک ساتھ پانچ سو(500) کلو میٹر دور کسی جگہ پر سفر کرکے جائیں،اور وہاں شوہر مقیم ہوجائے ،جبکہ بیوی وہاں صرف پانچ دن کے لیے گئی ہو، تو ایسی صورت میں بیوی کے لیےنمازوں میں قصر کرنے اور نہ کرنے سے متعلق کیا حکم ہوگا؟کیا بیوی مقیم نہ ہونے کی وجہ سے قصر نماز ادا کرے گی،یا پھر شوہر کی اتباع میں پوری نماز پڑھے گی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں عورت وہاں پندرہ دن سے کم یعنی صرف پانچ دن ٹھہرنے کی وجہ سے مسافر رہے گی،لہذا قصر نماز ادا کرے گی،اور اپنے شوہر کے اتباع میں پوری نماز ہرگز نہیں پڑھے گی،نیچے درج ذیل تفصیل پڑھنے سے اس مسئلے کا جواب بخوبی واضح ہوجائے گا۔
تفصیل یہ ہے کہ ایسا شخص جو اپنے اختیار سے سفر و اقامت نہیں کرسکتا ہو،بلکہ کسی کا تابع ہو جس کی اطاعت اس کو لازم ہو،اور وہ اپنے متبوع کے ساتھ سفر کرے ،تو ایسے شخص کے سفر و اقامت سے متعلق شریعت مطہرہ نے اس کی اپنی نیت کا اعتبار نہیں کیا،بلکہ متبوع یعنی جس کا یہ تابع ہے،اُس کی نیت کا اعتبار کیا ہے۔بیوی بعض صورتوں میں شوہر کے تابع ہوتی ہےاور بعض صورتوں میں نہیں ،اگر شوہر نے بیوی کا مہر معجل ادا کردیا ہو ،یا شوہر کے ذمہ مہر معجل لازم ہی نہ ہو،تو اس صورت میں بیوی شوہر کے تابع ہوتی ہے،اور سفرو اقامت سے متعلق شوہر کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے،کیونکہ ظاہر ہے کہ جب بیوی ،شوہر کی تابع ہے،تو اس کی اطاعت اس پر لازم ہے ،اگر شوہر بیوی کو اپنے ساتھ مقیم ہونے کا کہے ،تو عورت اپنے آپ کوشوہرسے روک نہیں سکتی ،شوہرجہاں چاہے گا،بیوی کووہیں رہناہوگا اور اگر شوہر ،بیوی کو اپنے ساتھ سفر کرنے کا کہے،تو وہ شوہر کے ساتھ جانے سے منع نہیں کرسکتی ،اسے بہرصورت اپنے شوہر کی اطاعت کرنی ہوگی،لہٰذا اس سبب سے شریعت مطہرہ نے یہاں بیوی کی اپنی نیت کا اعتبار نہیں کیا،بلکہ متبوع یعنی شوہر کی نیت کو معتبر مانا ہے،ہاں اگر شوہر نے مہر معجل ادا نہ کیا ہو،تو مہر معجل کی عدم ادائیگی کے سبب احکام سفر میں بیوی اپنے شوہر کے تابع نہیں ہوگی ،بلکہ خود اپنے ارادے میں مستقل ہوگی ،اور اس کی اپنی نیت کا اعتبار ہوگا۔
یہ تو ایک مطلق صورت کا حکم ہےکہ جس میں عورت اپنے شوہر کے ساتھ سفر کرے اور سفرو اقامت میں اسے اپنے شوہر کی طرف سے کسی بات کا اختیار نہ ہو،تو اس صورت میں وہ شوہر کے تابع ہوگی، لیکن جہاں بیوی کو شوہر کی طرف سے مقیم ہونے، یا مسافر رہنے کا اختیار حاصل ہوجائے ،یا باہمی رضا مندی سے شوہر اور بیوی میں یہ طے ہوجائے کہ شوہر یہاں مقیم ہوگا،جبکہ عورت پندرہ دن سے کم رہ کر واپس چلی جائے گی،یا شوہر وہاں صرف پندرہ دن سے کم مدت رہ کر واپس چلا جائے گا،اور عورت وہاں پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرے گی،تو وہاں عورت کی اپنی نیت معتبر ہوگی۔کتب فقہ میں واضح تصریح موجود ہے کہ جب شوہر عورت کا معاملہ اس کی اپنی نیت پر چھوڑ دے ،تو بیوی کے خو د مختار ہونے کے سبب وہ شوہر کے تابع نہ رہے گی ،اور جب شوہر کے تابع نہ رہے گی ،تو سفر و اقامت سے متعلق اس کی اپنی نیت ہی معتبر ہوگی،شوہر کی نیت کا لحاظ نہیں ہوگا۔
جب بیوی اپنے شوہر کے ساتھ سفر پر ہو،جس میں اسے شوہر کی طرف سے کسی قسم کا کوئی اختیار حاصل نہ ہو،تو وہاں سفرو اقامت سے متعلق اس کی اپنی نیت کا اعتبار نہیں ، بلکہ شوہر کی نیت کا اعتبار ہے،چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ و کل من کان تبعاً لغیرہ یلزمہ طاعتہ یصیر مقیماً باقامتہ و مسافراً بنیتہ و خروجہ الی السفر کذا فی محیط السرخسی۔ الاصل أن من یمکنہ الاقامۃ باختیارہ یصیر مقیماً بنیۃ نفسہ و من لا یمکنہ الاقامۃ باختیارہ لا یصیر مقیماً بنیۃ نفسہ حتی أن المرأۃ اذا کانت مع زوجھا فی السفر و الرقیق مع مولاہ و التلمیذ مع استاذہ و الاجیر مع مستاجرہ و الجندی مع امیرہ فھؤلاء لا یصیرون مقیمین بنیۃ أنفسھم فی ظاھر الراویۃ کذا فی المحیط‘‘ترجمہ:ہر وہ شخص جو اپنے غیر کے تابع ہو، جس کی اطاعت اس کو لازم ہو،تو ایسا شخص اس متبوع کے مقیم ہونے سے مقیم ہوگا اور اس کی نیت اور اس کے شرعی سفر پر نکلنے سے مسافر ہوگا ، یونہی محیط سرخسی میں ہے : اصل یہ ہے کہ جس کو اپنے اختیار سے اقامت پر قدرت ہو،تووہ اپنی نیت سے مقیم ہوگا اور جس کو اپنے اختیار سے اقامت پر قدرت نہ ہو، تو وہ اپنی نیت سے مقیم نہیں ہوگا، یہاں تک کہ عورت جب شوہر کے ساتھ سفر میں ہو اور غلام آقا کے ساتھ اور شاگرد اپنے استاذکے ساتھ اور اجیر اپنے مستاجر کے ساتھ اور لشکر اپنے امیر کے ساتھ ، تو ظاہر الروایہ کے مطابق یہ سب کے سب اپنی نیت سے مقیم نہیں ہوں گے ، اسی طرح محیط میں ہے ۔(الفتاوی الھندیۃ، جلد1 ،صفحہ141،دار الکتب العلمیہ،بیروت)
اگر عورت کا مہر معجل شوہر نے ادا کردیاہو،تو عورت شوہر کے تابع ہوگی،ورنہ نہیں،چنانچہ تنویر الابصار مع درمختار میں ہے:’’(والمعتبر نیۃ المتبوع )لانہ الاصل لا التابع (کامرأۃ ۔۔۔مع زوج)وفاھا مھرھا المعجل ‘‘ملتقطاً ترجمہ:اعتبار متبوع کی نیت کا ہے ،نہ کہ تابع کی نیت کا ،کیونکہ متبوع ہی اصل ہے ، جیسے عورت شوہر کے ساتھ سفر پر ہو جس کا مہر معجل شوہر نے ادا کردیا ہو ۔ (تنویر الابصار مع درمختار ،جلد2،صفحہ741-744،دار المعرفہ،بیروت)
درمختار کی عبارت کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ ردالمحتار میں فرماتے ہیں:’’ ( قوله لأنه الأصل) فهو المتمكن من الإقامة والسفر(قوله وفاها مهرها المعجل) وإلا فلا تكون تبعا لأن لها أن تحبس نفسها عن الزوج للمعجل دون المؤجل‘‘ ترجمہ:ان کا قول کہ وہی اصل ہے یعنی وہی اقامت و سفر پر قدرت دینے والا ہے،اور ان کا قول کہ شوہر نے عورت کا مہر معجل ادا کردیا ہو،ورنہ اگر ادا نہ کیا ہو، تو عورت تابع نہیں ہوگی ،کیونکہ وہ مہر معجل کے لیے اپنے نفس کو شوہر سے روک سکتی ہے،نہ کہ مؤجل کے لیے۔(رد المحتار علی الدر المختار ،جلد2،صفحہ742،دار المعرفہ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے:’’عورت جس کا مہر معجل شوہر کے ذمّہ باقی نہ ہو کہ شوہر کی تابع ہے، اس کی اپنی نیت بے کار ہے۔۔۔(اگر )عورت کا مہر معجل باقی ہے، تو اسے اختیار ہے کہ اپنے نفس کو روک لے، لہٰذا اس وقت تابع نہیں‘‘ملتقطاً۔(بھار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ746،745،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
جب شوہر عورت کو مسافر ہونے یا مقیم ہونے کا اختیار دیدے، یا عورت کا مسافر یا مقیم ہونا باہمی رضا مندی سے طے ہوجائے ، تو اب شوہر اور عورت کی اپنی اپنی نیت کا اعتبار ہوگا،چنانچہ مبسوط سرخسی میں ہے:’’إنما يعتبر نية الإقامة والسفر ممن هو أصل دون التبع، وإن كان الزوج أو السيد خلى بين المرأة والعبد وبين النية الآن تعتبر نيتهما؛ لأنهما صارا أصلين بهذه التخلية ما لم يرجع الزوج، والسيد عنها‘‘ترجمہ:بیشک سفر و اقامت میں اصل کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے،تابع کی نیت کا نہیں،اور اگر شوہر اپنی بیوی کو، یا آقا اپنے غلام کو نیت میں آزاد چھوڑدے ،تو اس وقت ان دونوں یعنی عورت اور غلام کی اپنی نیت کا اعتبار کیا جائے گا،کیونکہ اس آزادی کے سبب وہ دونوں اصل ہوجائیں گے (تابع نہیں رہیں گے)جب تک کہ شوہر اور آقا اس سے رجوع نہیں کرلیتے۔ (مبسوط سرخسی،جلد2،باب صلاۃ المسافر،صفحہ106،دار المعرفہ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟