Shari Mazoor Namaz Parh Raha Ho Aur Namaz Ka Waqt Khatam Ho Jaye To Namaz Ka Hukum

شرعی معذور نماز پڑھ رہا ہو اور نماز کا وقت ختم ہو جائے تو  نماز کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3189

تاریخ اجراء:15ربیع الثانی1446ھ/19اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شرعی معذور ظہر کی نماز پڑھ رہا ہو اور تکبیر اس نے ظہر کے وقت میں ہی کہی ہولیکن اس کی نماز، عصر کے وقت میں ختم ہوئی ہو ،تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی  یا عصر کا وقت شروع ہوتے ہی اس کا وضو ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگروضوکے دوران یاوضوکرنے کے بعد(نمازسے پہلے یادوران نماز)وقت ختم ہونے سے پہلے،وہ عذروالی چیزپائی گئی کہ جس کے سبب وہ معذورہے توایسی صورت میں وقت ختم ہونے سے اس کاوضوٹوٹ گیااورنمازٹوٹ گئی اوراب اس نمازپربنابھی نہیں کرسکتابلکہ دوبارہ وضوکرکے نمازازسرنواداکرے ۔ذخرالمتاہلین میں ہے"(ولو) توضأ المعذور، ثم (خرج الوقت وهو في الصلاة يستأنف) الصلاة بعد الوضوء (ولا يبني) على ما صلى منها كما يفعله من سبقه الحدث (لأن الانتقاض) ليس بخروج الوقت بل (بالحدث السابق حقيقة)“ترجمہ: معذور نے وضو کیا اور پھر اس کے نماز پڑھنے کے دوران وقت نکل گیا تو وہ وضو کرکے نئے سرے سے نماز پڑھے ،اور پہلے جتنی نماز پڑھ چکا تھا،اس پر بناء نہیں کر سکتا جیسا کہ وہ شخص کرتا ہے جس پر نماز کے دوران حدث طاری ہو جائے کیونکہ یہاں وضو کا ٹوٹنا حقیقۃً وقت نکلنے کی بناء پر نہیں ہے بلکہ حدث سابق کی وجہ سے ہے۔(ذخر المتاہلین والنساء،صفحہ 295 ،مطبوعہ :دارالفکر)

   اوراگرنہ وضوکرتے وقت وہ عذروالی چیزپائی گئی اورنہ وضوکے بعد(نہ نمازسے پہلے نہ دوران نماز)یہاں تک کہ    عذرپائے جانے کے بغیرہی وقت نکل گیاتواب وقت کے نکلنے سے اس کاوضونہیں ٹوٹا،وہ نمازجاری رکھ سکتاہے،یہاں تک کہ اگروقت نکلنے کے بعدعذروالی چیزپائی گئی توحکم ہےکہ اسی وقت وضوکرکے دوبارہ وہیں سے نمازجاری کرے،جہاں  سےوضوٹوٹاتھایعنی  بناکی تمام شرائط کالحاظ رکھتے ہوئے اسی نمازپربناکرے ۔(بناکی شرائط بہارشریعت، حصہ03، ص595،596،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ پرہیں۔)

   بحرالرائق میں ہے "إنما يبطل بخروجه إذا توضأ على السيلان أو وجد السيلان بعد الوضوء، أما إذا كان على  الانقطاع ودام إلى خروج الوقت فلا يبطل بالخروج ما لم يحدث حدثا آخر أو يسيل دمها"ترجمہ:جسے (مثلا)خون کاعذرہوتواس معذورکاوضووقت نکلنےسے اسی صورت میں ٹوٹتاہے جبکہ خون جاری رہنے کی حالت میں وضوکرے یاوضوکے بعد(وقت کے اندر)خون جاری ہو،بہرحال  جب وضواس حال میں کرے کہ خون بند ہواوروقت نکلنے تک بندرہے تواس صورت میں وقت نکلنے سے وضونہیں ٹوٹتاجب تک کہ کوئی دوسرا حدث نہ پایاجائے یااس کاخون جاری نہ ہو۔

   اس کے تحت منحۃ الخالق میں ہے"هذا يفيد أن المبطل ليس مجرد خروج الوقت بل هو مع السيلان ويوافقه ما في الجامع الكبير لشمس الأئمة السرخسي إذا توضأت المستحاضة في وقت العصر والدم منقطع وصلت ركعتين ثم دخل وقت المغرب ثم سال الدم فعليها أن تتوضأ وتبني على صلاتها؛ لأن انتقاض الطهارة كان بالحدث لا بخروج الوقت ولم يوجد منها أداء شيء من الصلاة بعد الحدث فجاز لها أن تبني وهذا لأن خروج الوقت عينه ليس بحدث ولكن الطهارة تنتقض عند خروج الوقت بسيلان مقارن للطهارة أو موجود بعده ولم يوجد فلا تنتقض بخروج الوقت"ترجمہ:یہ اس بات کاافادہ کرتاہے کہ محض وقت کانکلناوضوکونہیں توڑتابلکہ خون بہنے کے ساتھ وقت نکلے تووضوٹوٹتاہے اوراس کے موافق وہ ہے جوشمس الائمہ سرخسی کی جامع کبیرمیں ہے کہ:جب مستحاضہ عصرکے وقت میں وضوکرے اوراس دوران خون بندہواوروہ دورکعتیں اداکرے پھرمغرب کاوقت داخل ہوجائے پھرخون جاری ہوتواس پرلازم ہے کہ وہ وضوکرکے اپنی نمازپربناکرے کیونکہ   وضوکاٹوٹناحدث کی وجہ سے ہے نہ کہ وقت کے نکلنے سے اورحدث کے بعد اس کی طرف سے نماز کاکچھ بھی حصہ اداکرنانہیں پایاگیاتواس کے لیے بناکرنا،جائزہے اوریہ اس لیے ہے کہ  وقت کانکلنا اپنی ذات میں حدث نہیں ہے  اورلیکن وقت کے نکلنے کے وقت  وضوٹوٹتاہے اس خون کے نکلنے سے جووضو کرنے کے دوران نکلے یاوضوکے بعدنکلےاوریہاں ان میں سے کچھ بھی نہیں پایاگیاتووقت کے نکلنے سے وضونہیں ٹوٹے گا۔(البحرالرائق ومنحۃ الخالق،باب الحیض،ج01،ص227،بیروت)

   رد المحتار میں ہے :"فاما اذا توضاء علی الانقطاع ودام الی الخروج فلا حدث بل ھو طھارۃ کاملۃ فلا یبطل بالخروج"ترجمہ:جب وضواس حال میں کرے کہ عذروالی چیزنہ پائی جارہی ہواوروقت نکلنے تک وہ چیزنہ پائی جائے تویہ حدث نہیں بلکہ کامل طہارت ہے لہذاوقت کے نکلنے سے وضونہیں ٹوٹے گا۔

   بہار شریعت میں ہے" وُضو کرتے وقت وہ چیز نہیں پائی گئی جس کے سبب معذور ہے اور وُضو کے بعد بھی نہ پائی گئی یہاں تک کہ باقی پورا وقت نماز کا خالی گیا تو وقت کے جانے سے وُضو نہیں ٹوٹا۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 386،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم